شوری کی تعریف یوں کی ہے کہ شوری سے مراد کسی قوم کا باہمی مشورے کے لیے ایک دوسرے کو جمع کرنے کی دعوت دیناہے۔ جیسا کہ’ نجوی‘ کا لفظ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے اس قول’ وإذ ھم نجوی‘ میں اس قوم کے لیے استعمال ہواہے جو آپس میں ایک دوسرے سے سرگوشی کرتے ہیں۔ ‘‘
شیخ عبد الرحمن عبد الخالق حفظہ اللہ شوری کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’ بأن الشوری فی حقیقتھا استطلاع الرأی من أھل الخبرۃ للوصول إلی أقرب الأمور للحق۔ ‘‘[1]
’’شوری کی حقیقت کسی مسئلے میں حق بات کے قریب پہنچنے کے لیے اہل فن سے کسی رائے کے بارے تحقیق کرواناہے۔ ‘‘
ڈاکٹر أحمد علی الإمام لکھتے ہیں :
’’ ولعل أجمع تعریف للشوری بمعناھا الفقھی العام الشامل لمختلف أنواعھا ھو القول بأنھا رجوع الإمام أو القاضی أو آحاد المکلفین فی أمر لم یستبن حکمہ بنص قرآنی أو سنۃ أو ثبوت إجماع إلی من یرجی منھم معرفتہ بالدلائل الاجتھادیۃ من العلماء المجتھدین ومن قد ینضم إلیھم فی ذلک من أولی الدرایۃ والإختصاص۔ ‘‘[2]
’’شاید شوری کی جامع ترین تعریف جو اس کے مختلف فقہی معانی اور انواع و اقسام کو شامل ہو‘ وہ یہ ہے کہ شوری سے مراد امام یا قاضی یا کسی مکلف کاکسی ایسے معاملے میں کہ جس کا حکم قرآن‘ سنت یا اجماع کے ثبوت سے متعلق کسی نص سے واضح نہ ہو‘ اس کا حکم معلوم کرنے کے لیے ان علمائے مجتہدین کی طرف رجوع کرنا جو اس حکم کو اس کے اجتہادی دلائل سے جاننے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ ‘‘
ڈاکٹر وہبہ الزحیلی حفظہ اللہ نے بھی اسی تعریف کو راجح قرار دیا ہے۔ [3]
ڈاکٹر مصطفی قطب سانو حفظہ اللہ لکھتے ہیں :
’’ والشوری فی أبسط تعریفاتھا تعنی: تداول الآراء حول مسألۃ ما للوصول إلی الحل الأمثل۔ وعرفھا بعضھم بأنھا: طلب آراء أھل العلم والرأی فی قضیۃ من القضایا‘ التی لم یرد فیھا نص صریح مباشرمن الکتاب والسنۃ۔ ‘‘[4]
’’ شوری کی جامع ترین تعریف یہ ہے کہ کسی بھی مسئلے کے بہترین حل کے لیے مختلف آراء کاموازنہ کرنا۔ بعض اہل علم نے اس کا یہ معنی بیان کیا ہے کہ اس سے مراد کسی ایسے مسئلے میں أصحاب علم و فضل کی آراء کو جمع کرناہے‘ جس میں کتاب و سنت کی کوئی صریح نص وارد نہ ہوئی ہو۔ ‘‘
ڈاکٹر خالدحسین الخالد نے بھی اسی تعریف کو ترجیح دی ہے۔ [5]
لفظ ’شوری‘ کا عرفی استعمال
شوری کا لفظ اگرچہ اسلامی فقہی ذخیرے میں وسیع معانی میں استعمال ہوا ہے لیکن تقریباً ہر دور میں اس لفظ کا اکثر و بیشتر استعمال سیاسی اور ملکی نظام و نسق سے متعلق کسی سرکاری اجتماعی ادارے پر ہوتا رہاہے۔ نصر محمد الکرنزلکھتے ہیں :
’’ أن فقھائنا یستعملون اصطلاح الشوری فی معناھا الضیق یتعلق بالتنظیم السیاسی‘ وأن السمۃ
|