Maktaba Wahhabi

457 - 368
سیف اللہ رحمانی حفظہ اللہ لکھتے ہیں : ’’اب اس موضوع سے متعلق قابل بحث نکات پر مشتمل سوالنامہ اکیڈمی کے سکریٹریز میں سے کوئی ایک مرتب کرتا ہے' پھر جنرل سکریٹری برائے سیمینار اس سوالنامہ کو مزید منقح اور واضح کرنے کی کوشش کرتے ہیں ' اس کے بعد اسے اکیڈمی کے ارکان انتظامی(جو سترہ ہیں اور سبھی معروف اصحاب علم اور اہل نظر میں سے ہیں )کے پاس غور مکرر کے لیے بھیجا جاتا ہے ' اور ان کی آراء کی روشنی میں اسے آخری صورت دی جاتی ہے ' اب یہ سوالنامہ ملک و بیرون ملک کے فقہاء اور ارباب افتاء اور اسکالر زکے پاس بھیجا جاتا ہے اور سوال کا تعلق کسی جدید سائنسی ایجاد یا سماجی و معاشی مسئلہ سے ہوتو اس کے عملی اور سائنسی پہلو پر ان شعبوں کے ماہرین سے مقالات لکھوائے جاتے ہیں اور یہ مقالات اگر انگریزی میں ہوں تو ان کا اردو ترجمہ کرایا جاتا ہے اور یہ بھی علماء و ارباب افتاء کے پاس بھیجا جاتا ہے ' تاکہ صورت مسئلہ پوری طرح واضح ہو جائے اور وہ اس کی تفصیلات سے واقف ہو جائیں ' ہندوستان میں اہل سنت کے تمام مکاتب فکر سے متعلق اہم درسگاہوں کے ارباب افتاء،نیز ان کی تمام شخصیتوں کے نام یہ دعوت نامہ جاتا ہے' جو تصنیف و تالیف' تدریس' قضایا یا اور کسی جہت سے فقہ سے مربوط ہوں۔ ‘‘ [1] تیسرا مرحلہ تیسرے مرحلے میں اہل علم سے حاصل شدہ فتاوی و مقالات کی تہذیب و تنقیح کے بعد ان کی آراء کا ایک خلاصہ تیار کیا جاتا ہے اور شرکائے سیمینار میں ان کو پہلے ہی سے تقسیم کر دیا جاتا ہے۔ مولانا خالد سیف اللہ حفظہ اللہ لکھتے ہیں : ’’اہل علم کی طرف سے جو مقالات آتے ہیں ' ان کی بڑی تعداد ہوتی ہے' اس لیے اکیڈمی کے شعبہ علمی کے رفقاء ان مقالات کی اس طرح تلخیص کرتے ہیں کہ ہر مسئلہ میں تمام مقالہ نگاروں کی رائے آ جائے' اگر اتفاق ہو تو متفقہ رائے اور اختلاف ہو تو اختلاف رائے کا اظہار کیا جائے اور مقالہ نگاروں نے کتاب و سنت سے جو استدلال اور فقہاء کی عبارتوں سے جو استشہاد پیش کیا ہو 'اختصار کے ساتھ اس کا بھی ذکر ہو ' اس تلخیص کو شرکاء کو سیمینار کے موقع پر تقسیم کیا جاتا ہے' تاکہ انہیں بحث کرنے میں سہولت ہو۔ ‘‘[2] چوتھا مرحلہ چوتھے مرحلے میں ایک 'عارض' کا تقرر کیا جاتا ہے جو موصول شدہ تمام آراء کے نکات کو مرتب کرتے ہیں ' ان کے دلائل کا اختصار سے تذکرہ کرتے ہوئے ان کے باہمی اختلاف کو نمایاں کرتے ہیں اور ایک رائے کو ترجیحا ً منتخب کرتے ہیں۔ مولانا خالد سیف اللہ حفظہ اللہ لکھتے ہیں : ’’پھر موضوع کے مختلف پہلوؤں کے لیے مقالات کی معنوی کیفیت کو سامنے رکھتے ہوئے ''عارض'' مقرر کیا جاتا ہے' اس پہلو سے متعلق تمام مقالات کی فوٹو کاپی انھیں فراہم کی جاتی ہے' وہ ان مقالات میں پیش کیے ہوئے نقاط ِ نظر کو مرتب کرتے ہیں اور جو دلائل آئے ہیں ان کا ذکر کرتے ہیں اور پھر کسی ایک نقطہ نظرکو ترجیح دیتے ہوئے اس کے دلائل اور وجوہ کا ذکر کرتے ہیں۔ ‘‘ [3] پانچواں مرحلہ پانچویں مرحلے میں شرکائے سیمینار اپنے مطالعہ' مقالات کی تلخیص اور'عارض' کی بحث کو سامنے رکھتے ہوئے اظہار خیال کرتے ہیں۔ مولانا خالد سیف اللہ حفظہ اللہ لکھتے ہیں : ’’اب شرکائے سیمینار خود اپنی تحقیق و مطالعہ ' مقالات کی تلخیص اور عارض کی بحث کو سامنے رکھتے ہوئے اظہار خیال کرتے ہیں اور تمام ہی شرکاء کو بحث میں حصہ لینے کی اجازت حاصل ہوتی ہے' اور اس کے لیے خاصہ وقت دیا جاتا ہے' یہ بحث ریکارڈ کے ذریعے ٹیپ بھی کی جاتی ہے اور ایک صاحب علم کو اسی کام کے لیے متعین کیا جاتا ہے کہ وہ مباحثہ کے درمیان آنے والے تمام نکات کو نوٹ کرتے جائیں ' اللہ
Flag Counter