Maktaba Wahhabi

381 - 368
اظہار رائے کی اجازت دیتے ہوئے اس کی رہنمائی کریں۔ ‘‘[1] اقبال کے خطبہ اجتہاد کا یہ مقام بھی اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ان کے ہاں اجتہاد بذریعہ پارلیمنٹ سے مراد اس کا صرف نفاذ نہیں ہے۔ کیونکہ ڈاکٹراقبال کے ہاں اگر پارلیمنٹ کا کام صرف اجتہاد کو نافذ کرنے کا ہے تو ان کو یہ سوال پیدا کرنے کی کیا ضرورت تھی کہ پارلیمنٹ کے ممبران فقہ اسلامی کی نزاکتوں سے واقف نہیں ہوں گے۔ اسی طرح اقبال پارلیمنٹ کے اجتہاد میں علماء کو شریک کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ علماء کا اجتہاد کے نفاذ سے کیا تعلق ہے۔ اگر پارلیمنٹ نے صرف اجتہاد کو نافذ ہی کرنا ہے تو پھر علماء کو پارلیمنٹ میں شریک کرنے اور آزادانہ بحث و تمحیص کا مشورہ دینے کے کیا معنی ہیں ؟۔ ڈاکٹر اسرار صاحب نے ڈاکٹر اقبال مرحوم کے نقطہ نظر کی جو تاویل کی ہے وہ ڈاکٹر اقبال کی تعریف اجتہاد کے بھی برعکس ہے۔ ڈاکٹر اقبال اجتہاد کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں : '' The word literally means to exert. In islamic terminology of Islamic Law it means to exert with a view to form an independent judgement on a legal question.''[2] ’’ لغوی اعتبار سے تو اجتہاد کے معنی ہیں کوشش کرنا‘ لیکن فقہ اسلامی کی اصطلاح میں اس کا مطلب ہے وہ کوشش جو کسی قانونی مسئلے میں آزادانہ رائے قائم کرنے کے لیے کی جائے۔ ‘‘[3] ڈاکٹر اقبال کے ہاں اجتہاد قانونی رائے بنانے کا نام ہے نہ کسی رائے کو نافذ کرنے کا۔ اسی طرح اگر یہ کہا جائے کہ ڈاکٹر اقبال پارلیمنٹ کے لیے صرف مباح امور میں اجتہاد کے قائل تھے تو یہ بھی درست نہیں ہے۔ ڈاکٹر اقبال پارلیمنٹ کو اجتہاد مطلق کے مقام پر فائز کرناچاہتے تھے۔ ڈاکٹر اقبال نے اپنے خطبہ اجتہاد کے شروع میں اجتہاد کی تین قسمیں بیان کیں ہیں اور اس کے معاً بعد فرماتے ہیں : '' In this paper I am concerned with the first degree of ijtihad only' i.e. complete authority in legislation.'' [4] ’’اس مقالے میں ‘ میں اجتہاد کی صرف پہلے درجے کے بارے میں گفتگو کروں گا جو کہ قانون سازی میں مکمل اختیار کا نام ہے۔ ‘‘ پس ڈاکٹر اقبال کی اس عبارت سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ ان کے ہاں پارلیمنٹ کا اجتہاد قانون سازی ہے نہ کہ قانون کی تنفیذ اور اسی طرح یہ بھی معلوم ہوا کہ اقبال مرحوم پارلیمنٹ کو مطلق اجتہاد کا مقام عنایت فرمانا چاہتے تھے۔ ہم یہاں یہ بھی وضاحت کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ اس مقالہ کی تکمیل کے بعد جب ہم نے مذکورہ بالابحث جناب ڈاکٹر اسرار صاحب کی خدمت میں پیش کی تو انہوں نے أعلی ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے موقف سے رجوع فرما لیا اور راقم الحروف کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ عنقریب اقبال کے تصور اجتہاد سے متعلقہ اپنے سابقہ موقف سے رجوع کے بارے ایک تحریراپنے رسالہ ماہنامہ ’میثاق‘ میں بھی شائع کریں گے۔ اس بحث کو مقالے میں اس لیے باقی رکھا گیا ہے کہ اقبال مرحوم کے الفاظThe transfer of the power of ijtihad سے کسی کو بھی یہ شبہ لاحق ہو سکتا ہے کہ اقبال مطلق اجتہاد کی بجائے اجتہاد کے نفاذ کی بات کرتے ہیں۔ اقبال کے ہاں اس لفظ کے استعمال کی توجیہ یہ ہے کہ أصولیین نے اجتہاد کی تعریف کو ’استفراغ الوسع‘ یا ’استفراغ الطاقۃ‘ کے الفاظ کے ساتھ بیان کیا ہے جیسا کہ پہلے باب میں بیان ہو چکا۔ مولانا عبد الرحمن مدنی حفظہ اللہ کا نظریہ اجتہاد بذریعہ پارلیمنٹ مولانا عبد الرحمن مدنی حفظہ اللہ کا شمار بھی ان علماء میں ہوتا ہے جنہوں نے اقبال کے نظریہ اجتہاد بذریعہ پارلیمنٹ پر شدید تنقید کی
Flag Counter