Maktaba Wahhabi

422 - 368
فصل چہارم اجتماعی اجتہاد بذریعہ اجماع اجتماعی اجتہاد کا تصور اگرچہ قدیم ہے لیکن اس کی اصطلاح نئی ہے جبکہ اجماع کی اصطلاح بھی اس کے تصور کی طرح ہی شروع ہی سے چلی آ رہی ہے۔ أئمہ أربعہ کے دور میں ہی اجماع کی حجیت کی بحثیں علمی مجالس کا موضوع بحث بن گئی تھیں۔ امام أبو حنیفہ ‘ امام مالک‘امام شافعی‘ امام أحمد رحمہم اللہ اور دیگر أئمہ سلف نے اجماع کے مختلف تصورات کو وضاحت سے بیان کرتے ہوئے اس کی حجیت کو واضح کیا۔ اس فصل میں ہم اجتماعی اجتہاد اور اجماع کے مابین باہمی ربط و تعلق اور فرق و اختلاف کے پہلوؤں پر روشنی ڈالیں گے۔ اجماع کی لغوی تعریف اجماع کا مادہ ’ج۔ م۔ ع‘ہے اور یہ باب افعال سے مصدر ہے۔ أبو منصور أزہری رحمہ اللہ متوفی ۳۷۰ھ لکھتے ہیں : ’’ والجمع أن تجمع شیء إلی شیء والإجماع أن تجعل المتفرق جمیعاً۔ ‘‘[1] ’’اور ’جمع‘ سے مراد ایک شیء کو دوسری شیء سے ملانا ہے اور ’اجماع‘ سے مراد ہے آپ متفرق اشیاء کو اکٹھا کر دیں۔ ‘‘ علامہ أبو نصر الجوہری رحمہ اللہ متوفی۳۹۳ھ لکھتے ہیں : ’’ قال الکسائی یقال جمعت الأمر وعلی الأمر إذا عزمت علیہ والأمر مجمع ویقال أیضاً أجمع أمرک ولا تدعہ منتشرا۔ ‘‘[2] ’’کسائی نے کہا:’جمعت الأمر‘ اور ’جمعت علی الأمر‘اس وقت کہا جاتا ہے جبکہ آپ کسی کام کا عزم کر لیں اور اسی سے’أمر مجمع‘ کا لفظ بھی نکلا ہے یعنی ایسا کام‘ جس کا عزم کیا گیا ہو۔ اسی طرح کہا جاتا ہے:’أجمع أمرک‘ یعنی اپنے معاملے کوجمع کر لو اور اس کو منتشر نہ چھوڑو۔ ‘‘ ابن منظورالأفریقی رحمہ اللہ متوفی ۷۱۱ھ لکھتے ہیں : ’’ وجمع أمرہ وأجمعہ وأجمع علیہ عزم علیہ کأنہ جمع نفسہ لہ۔ ۔ ۔ و قولہ تعالی﴿ فَاَجْمِعُوْٓا اَمْرَکُمْ وَ شُرَکَآئَ کُمْ ﴾أی وادعوا شرکاء کم۔ ۔ ۔ قال الفراء الإجماع الإعداد والعزیمۃ علی الأمر قال و نصب شرکاء کم بفعل مضمر کأنک قلت فأجمعوا أمرکم وادعوا شرکاء کم قال أبو إسحق الذی قالہ الفراء غلط فی إضمارہ وادعوا شرکاء کم لأن الکلام لا فائدۃ لہ لأنھم کانوا یدعون شرکا ئھم لأن یجمعوا أمرھم قال والمعنی فأجمعوا أمرکم مع شرکاء کم۔ ۔ ۔ قال الفراء إذا أردت جمع المتفرق قلت جمعت القوم فھم مجموعون قال اللّٰہ تعالی﴿ ذٰلِکَ یَوْمٌ مَّجْمُوْعٌ لَّہُ النَّاسُ ﴾۔ ۔ ۔ قال(أی الفراء)وکذلک یقال أجمعت النھب والنھب إبل القوم التی أغار علیھا اللصوص وکانت متفرقۃ فی مراعیھا فجمعوھا من کل ناحیۃ حتی اجتمعت لھم۔ ‘‘[3] ’’ ’جمع أمرہ‘سے مراد ہے اس نے اپنے معاملے کو جمع کیا اور یہ باب افعال سے بھی اسی معنی میں آتا ہے۔ باب افعال سے’علی‘ کے صلہ کے ساتھ کسی کام کاعزم کرنے کے معنی میں بھی مستعمل ہے گویا کہ اس نے اپنے ذات کو کسی کام کے کرنے کے لیے جمع کر لیا
Flag Counter