الرزاق الدویش حفظہ اللہ نے ان دونوں مجموعوں کو مرتب کیا ہے۔ فتاوی کی ترتیب و تالیف میں فقہ حنبلی کی معروف کتاب ’مختصر المقنع‘سے استفادہ کیا گیا ہے۔ شیخ أحمد بن عبد الرزاق الدویش حفظہ اللہ فتاوی کی ترتیب کے بارے میں لکھتے ہیں :
’’و فیما یخص الترتیب فکما أشرت سابقا أنہ تم بالاسترشاد بکتاب(مختصر المقنع)و ھذا بالجملۃ؛ لأن ترتیب الفتاوی یختلف عن تألیف الکتاب؛ لأن الفتاوی إجابۃ علی أسئلۃ قد یحمل السؤال الواحد عبارات متنوعۃ ترد إجابتھا جزئیات یصعب جمع کل جزئیۃ مع ما یماثلھا۔ ولذا ترد الفتوی من ھذا النوع فی أقرب موضع مناسب۔ وقد یکرر نشر الفتوی فی أکثر من مکان إذا کانت تتضمن أکثر من موضوع ؛ مثل الطھارۃ والصلاۃ‘ والطھارۃ والصیام‘ وھکذا۔ ویلاحظ أن معظم کتب الفقہ تعتبر التختم بالذھب مثلا فی باب الآنیۃ۔ وروی أیضا فی باب الزینۃ‘ بالنظر إلی القصد منہ‘ وقد تکون بعض الموضوعات ذات الأغراض المتنوعۃ جمعت فی مکان واحد بالنظر إلی رابط بینھما وتسھیلا للباحث۔ مثل الشعر‘ جمع ما یتعلق بہ من حلق وصبغ و وصل ونتف إلی غیر ذلک مع سنن الفطرۃ‘ وإن کان البعض منہ یناسبہ باب الزینۃ۔ ‘‘[1]
’’جہاں تک فتاوی کی خاص ترتیب کا معاملہ ہے تو جیسا کہ میں اشارہ کر چکا ہوں ‘ اس میں ’مختصر المقنع‘سے استفادہ کیا گیاہے۔ یہ رہنمائی اجمالاً ہے۔ کیونکہ فتاوی کی ترتیب عام کتاب کی تالیف سے مختلف ہوتی ہے۔ فتاوی تو درحقیقت سوالات کے جوابات ہوتے ہیں اور بعض اوقات ایک ہی سوال متعدد عبارتوں میں کیا جاتا ہے اور اس کا جواب بھی کئی ایک أجزاء میں دیا جاتا ہے۔ ایک ہی نوعیت کے سوال کے تمام مماثل اجزاء کو اکٹھا کرنا ایک مشکل کام ہے۔ اس لیے اس نوعیت کے فتاوی کو ان کے لیے مناسب ترین جگہ پر رکھا جاتا ہے۔ بعض اوقات ایک ہی فتوی ایک سے زائد مقامات پر نقل ہوتا ہے جبکہ وہ ایک سے زائد موضوعات پر مشتمل ہو مثلاًطہارت و نماز اور طہارت و روزہ وغیرہ۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ اکثر کتب فقہ سونے کی انگوٹھی پہننے کا ذکر ’برتنوں کے باب‘ میں کرتے ہیں جبکہ ’زینت کے باب‘ میں اس کا ذکر کیا گیا ہے کیونکہ اس سے مقصود زینت ہی ہوتی ہے۔ بعض موضوعات مختلف مقاصد کے حامل ہوتے ہیں لیکن انہیں باہمی مربوط رکھنے والے ایک جامع لفظ کے تحت محقق کے لیے سہولت کی غرض سے ایک جگہ جمع کر دیا جاتا ہے مثلاً’بال‘ کا لفظ ہے۔ اس کے تحت بالوں کو منڈوانا‘ تیل لگانا‘ نقلی بال لگوانا اور بالوں کو اکھیڑنا اور سنن فطرت وغیرہ جیسے الفاظ کو جمع کیا جا سکتا ہے۔ اگرچہ ان میں سے بعض مسائل کے لیے شایدزینت کا باب زیادہ مناسب رہے۔ ‘‘
فتاوی کی دو جلدوں کا اردو ترجمہ بھی ہو چکا ہے۔ اس کے مترجم مولانا عطاء اللہ ساجد صاحب ہیں جبکہ اس کی مراجعت مولانا صفی الرحمن مبارکپوری حفظہ اللہ نے فرمائی ہے۔ یہ ترجمہ’ دار السلام‘ لاہور نے شائع کیا ہے۔
فتاوی کے موضوعات و مشمولات
فتاوی کے مجموعات میں درج ذیل موضوعات پر علمی و تحقیقی آراء پیش کی گئی ہیں :
توحید اور اس کی اقسام استغاثہ اور غیر اللہ سے دعا استعانت استعاذۃ
غیر اللہ کو سجدہ کرنا غیر اللہ کی قسم اٹھانا خوف اللہ کی رحمت سے ناامیدی
غیر اللہ کے لیے ذبح غیر اللہ کی تعظیم جھاڑ پھونک اور تعویذات نذر و نیاز
نظر کا لگنا جنات کے اثرات اور علاج نفسیاتی مرض کا علاج توسل و وسیلہ
تعویذات توکل علی اللہ دین میں غلو قبروں اور ان پرمساجد میں غلو
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے غلو رسول اللہ کو خواب میں دیکھنا خادم حجرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اطاعت صرف معروف میں ہی ہے
|