رکن کو حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنا موقف مجلس کے سامنے پیش کرے، تاہم اس کا موقف شائع نہیں کیا جاتا۔ اگر ارکان کی رائے میں مسئلے کے مختلف پہلوؤں پر مزید غور وفکر کی ضرورت ہوتو بحث کے خاتمے پر مقالہ نگار کو مزید غور وفکر کے لیے موقع دیا جاتاہے، اور دوبارہ اسی مسئلے پر اجتماعی غور و فکر کے لیے مقالہ اجلاس میں پیش کیا جاتاہے۔ کسی رکن کو۔ بشمول صدر مجلس۔ اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ وہ مجلس کے نام پر انفرادی طور پر فتوی صادر کرے، إلا یہ کہ اس موقف کو مجلس کی مقرر کردہ شرائط کے مطابق ارکان کی حمایت حاصل ہو جائے، تاہم مجلس کا کوئی رکن شخصی طور پر فتوی جاری کرسکتا ہے۔ اس صورت میں وہ مجلس کا نام استعمال کرنے کا مجاز نہیں ہوتا۔ ‘‘[1]
فتاوی اور قرارداد کے نشر کرنے کا طریقہ کار
جب کسی مسئلے میں مجلس کے ارکان کا مکمل یا اکثریتی اتفاق ہو جائے تو اس قرارداد یا اجتماعی فتوے کو شائع کرنے کے لیے مجلس نے مندرجہ ذیل طریقہ کار مقرر کیا ہے :
'' تصدر الفتاوی والقرارات باسم المجلس فی الدورات العادیۃ أو الطارئۃ باجماع الحاضرین إن أمکن، أو بأغلبیتھم المطلقۃ، ویحقق للمخالف أو المتوقف من الأعضاء إثبات مخالفتہ، حسب الأصول المعمول بھا فی المجامع الفقھیۃ.وینص النظام الأساسی علی أنہ لا یحق لرئیس المجلس ولا لعضو من أعضائہ إصدار الفتاوی باسم المجلس ما لم یکن موافقاً علیھا قبل المجلس نفسہ، ولکل منھم أن یفتی بصفتہ الشخصیۃ، من غیر أن یذیل فتواہ بصفۃ عضویتہ فی المجلس أو أن یکتبھا علی أوراق المجلس الرسمیۃ.''[2]
’’معمول کے مطابق یا اتفاقی کانفرنسوں میں مجلس کے تمام ارکان یاان کی اکثریت کی حاضری کے ساتھ پاس شدہ فتاوی اور قراردادیں ہی مجلس کی طرف سے نشر کی جائیں گی۔ مجلس کے ارکان میں سے جن کو اس قرارداد میں اختلاف ہو گا یا وہ متوقف ہوں گے تو ان کو اختلاف کا پورا حق دیا جائے گاجیسا کہ عام فقہی اکیڈمیوں میں یہ چیز معمول بہا ہے۔ مجلس کا بنیادی دستور اس بات کو واضح کرتا ہے کہ مجلس کے صدر یا کسی رکن کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ مجلس کے نام سے اپنے فتوی جاری کرے سوائے اس کے کہ اس کی رائے مجلس کی ذاتی رائے کے موافق ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ مجلس کے ہر رکن کو یہ اجازت حاصل ہو گی کہ وہ اپنی ذاتی حیثیت سے کوئی بھی فتوی جاری کرے لیکن یہ فتوی جاری کرتے وقت نہ تو مجلس کے رکن ہونے کی حیثیت کواپنے اس فتوی میں بیان کرے اور نہ ہی مجلس کے سرکاری صفحات پر اس فتوی کو لکھ کر دے۔ ‘‘
مجلس کے جاری کردہ فتاوی
اب تک مجلس نے تقریباً ٨٠ کے قریب زندگی کے مختلف شعبوں اور گوشوں سے متعلق فتاوی جاری کیے ہیں۔ مجلس نے اب تک جو فتاوی جاری کیے ہیں ان کے دو مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ پہلے مجموعے میں فتاوی کی تعداد ٤٣ ہے جبکہ دوسرے مجموعے میں ٣٧ فتاوی ہیں۔ درج ذیل اہم موضوعات پر مجلس کی طرف سے فتاوی جاری ہوئے ہیں :
٭ غیر مسلم ممالک میں رہائش اور شہریت کا حصول
٭ شہریت کے حصول کے لیے عارضی یا دستاویزی شادی
٭ تفویض طلاق
|