Maktaba Wahhabi

484 - 368
''یقرر المؤتمر أن الکتاب الکریم والسنۃ النبویۃ ھما المصدران الأساسیان للأحکام الشرعیۃ،وأن الاجتھاد لاستنباط الأحکام منھما حق لکل من استکمل شروط الاجتھاد فی محل الاجتھاد.وأن سبیل مراعاۃ المصالح،ومواجھۃ الحوادث المتجددۃ، ھی أن یتخیر من أحکام المذاھب الفقھیۃ ما یفی بذلک،فإن لم یکن فی أحکامھا ما یفی فالاجتھاد الجماعی المذھبی،فإن لم یف کان الاجتھاد الجماعی المطلق.''[1] ’’یہ اجلاس یہ قرارداد پاس کرتا ہے کہ أحکام شرعیہ کے بنیادی مصادر صرف دو ہی ہیں : یعنی قرآن کریم اور سنت نبویہ۔ اور اجتہاد ان دونوں مصادر سے شرعی احکام مستنبط کرنے کا طریق کار ہے اور یہ اجتہاد ہر وہ شخص کرسکتا ہے جس میں اجتہا د کی شرائط پائی جاتی ہوں اور یہ اجتہاد اس کے اصل محل میں ہوگا۔ مصالح اور نئے حوادث کی رونمائی کا لحاظ کرتے ہوئے مختلف فقہی مذاہب کے ان احکام کو اختیار کیا جائے گا جو ان تقاضوں کو پورا کرتے ہوں اور اگر ان فقہی مذاہب کے احکام ان تقاضوں کو پورا نہ کرتے ہوں تو پھر اجتماعی مذہبی اجتہاد ہو گا اور اگر اجتماعی مذہبی اجتہاد سے بھی مطلوبہ مقاصد پورے نہ ہوتے ہوں تو پھر اجتماعی مطلق اجتہاد ہو گا۔ ‘‘ مجمع کے فتاوی اور ان پر تبصرہ مجمع نے کئی ایک مسائل میں اپنی علمی آراء، تحقیقات اور فتاوی کا اظہار کیا ہے۔ ذیل میں ہم کچھ جدید مسائل میں مجمع کی آراء کا تذکرہ کر رہے ہیں : ٭ کسی بھی قسم کے قرض پر کسی بھی قسم کی منفعت سود ہے اور شرعاً حرام ہے۔ ٭ تجارتی انشورنس حرام ہے۔ ٭ نقدی اور أموال تجارت میں نصاب زکوۃ سونا ہے۔ ٭ فیکٹریوں، کارخانوں، بحری جہازوں اور ہوائی جہازوں میں ان کی منفعت پر زکوۃ ہے نہ کہ اصل قیمت پر۔ ٭ تعدد أزواج مباح ہے اور اس کے لیے شوہر کو بیوی یا قاضی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے. ٭ طلاق مباح ہے اور قاضی کی اجازت کے بغیر بھی واقع ہو جاتی ہے. ٭ منصوبہ بندی کے قوانین وضع کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔ ٭ تحدید نسل کے لیے نس بندی اور اس قسم کے وسائل کا استعمال شرعاً جائز نہیں ہے۔ ٭ اسلامی مہینے کی ابتداء کے لیے رویت ہلال شرط ہے۔ [2] مصر اور جامعہ أزہر کے علماء کے فتاوی میں بالعموم سہولت اور آسانی کا پہلو غالب اورراجح نظر آتا ہے۔ شیخ الأزہر مفتی محمد عبدہ،شیخ محمود شلتوتاور سید طنطاوی رحمہم اللہ نے اپنے ادوار میں بینکوں کے منافع کو حلال قرار دیا۔ أزہری علماء میں سے شیخ عبد اللہ صیام،شیخ أحمد طہ السنوسی اور شیخ عبد الوہاب خلاف رحمہم اللہ نے انشورنس کو جائز قرار دیا۔ مفتی محمد عبدہ رحمہ اللہ نے تصویر سے بڑھ کر مجسمہ سازی کو بھی اس صورت میں جائز قرار دیا جبکہ ا س میں شرک کا شائبہ نہ ہو۔ مفتی مصر شیخ حسنین مخلوف رحمہ اللہ اور شیخ الأزہر جاد الحق علی جاد الحق رحمہ اللہ نے عورت کے لیے غیر محرم افراد کے سامنے اپنے چہرہ کھلا رکھنے کو مباح قرار دیا۔ [3] مجمع االبحوث الإسلامیۃپر بھی اس کے بعض فتاوی کی وجہ سے دوسرے علمی حلقوں اور تناظیم کی طرف سے علمی تنقید ہوتی رہتی
Flag Counter