Maktaba Wahhabi

456 - 368
سود اسلامی مالیاتی ادارہ اسلامی بنکاری غیر سودی امدادی سوسائٹیاں غیر سودی بینکنگ وقف طبی مسائل طبی اخلاقیات اور اطباء کے فرائض ضبط ولادت اعضاء کی پیوند کاری ایڈز کلوننگ الکحل جدید آلات و ذرائع انٹرنیٹ اور جدید ذرائع ابلاغ کا استعمال ذبح کے مسائل مشینی ذبیحہ متفرق مسائل دینی و عصری اداروں کے طلبہ وظیفہ طلبہ اسلام اور امن عالم اعلامیہ برائے اتحاد امت[1] اکیڈمی کا تحقیقی منہج و طریقہ کار کسی موضوع پر تحقیق کے لیے اکیڈمی نے اپنے منہج کو کئی ایک مراحل میں تقسیم کر رکھا ہے جو درج ذیل ہیں : پہلا مرحلہ کسی موضوع پر تحقیق کے لیے پہلا مرحلہ موضوع کے انتخاب کا ہوتا ہے۔ اسلامی فقہ اکیڈمی اپنے لیے تحقیق کے موضوعات کیسے منتخب کرتی ہے ' اکیڈمی کے سیکرٹری جنرل مولانا خالد سیف اللہ رحمانی حفظہ اللہ اس پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’سب سے پہلا مرحلہ سیمینار کے لیے زیر بحث آنے والے موضوعات کے انتخاب کا ہے' اس کے لیے سیمینار میں شریک ہونے والے حضرات سے آئندہ سیمینار کے لیے تحریری رائے لی جاتی ہے ' اب تک مختلف سیمیناروں میں جو آراء آئی ہیں ' اس کی مکمل فہرست مرتب کر دی گئی ہے' اکیڈمی کی مجلس علمی بھی عنوانات کے سلسلہ میں اپنا مشورہ پیش کرتی ہے' جس میں پورے ملک سے ممتاز اہل قلم اور اہل علم شامل ہوتے ہیں ' پھر مجلس منتظمہ ان تمام آراء کو سامنے رکھ کر اور عالمی اور ملکی حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے آئندہ سیمینار کے لیے موضوعات کا انتخاب کرتی ہے' کوشش کی جاتی ہے کہ یہ موضوعات مختلف شعبہ ہائے زندگی سے متعلق اور موجودہ ضروریات سے زیادہ مطابقت رکھنے والے ہوں۔ ‘‘[2] دوسرا مرحلہ دوسرے مرحلے میں موضوع کے انتخاب کے بعد اس سے متعلق ایک استفتاء مرتب کیا جاتا ہے اور پھر ہندوستان میں موجود مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے جلیل القدر علماء سے اس مسئلے میں بذریعہ استفتاء ان کی آراء وصول کی جاتی ہے۔ اس مرحلے کے بارے مولانا خالد
Flag Counter