اجتہاد کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئر مین اور رسالہ 'اجتہاد' کے مدیر مسؤول جناب ڈاکٹر خالد مسعود صاحب سہ ماہی 'اجتہاد' کے إجراء کے مقاصدبیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’رسالہ اجتہاد کا مقصد اجتہاد پیش کرنا نہیں بلکہ اسلامی دنیا میں جار ی فکری عمل کا جائزہ پیش کر کے دعوت فکر و عمل دینا ہے۔ ‘‘ [1]
کونسل کا تحقیقی منہج
جب بھی کونسل کسی مسئلے میں اپنی تجاویز کا اظہار کرتی ہے تو اس کا تحقیقی کام درج ذیل مصادر سے حاصل شدہ ہوتا ہے :
٭ زیر بحث موضوع سے متعلق مختلف مکاتب فکر کی تحقیقی آراء کا ایک جائزہ۔
٭ مذکورہ مسئلے کے حوالے سے اگر کسی اسلامی ملک میں قانون سازی ہوئی ہوتو اس سے متعلق معلومات کو حاصل کرنا۔
٭ کونسل کے ممبران کا موضوع سے متعلق مشورے اور مواد کی فراہمی کے لیے مختلف اسلامی ممالک کے دورے کرنا۔
٭ موضوع سے متعلق تحقیق' متعلقہ معلومات کے حصول اور شماریاتی مواد کے بارے میں حتی الامکان بہترین رہنمائی حاصل کرنا۔
٭ موضوع کے ماہرین سے صلاح مشورہ کرنا۔
٭ موضوع سے متعلق معاصر مکالمہ و مباحثہ کا از سر نو جائزہ لے کر ایک رپورٹ تیار کرنا۔
٭ مختصر دورانیے کے تحقیقی منصوبے۔ [2]
کسی بھی موضوع پر اپنی تحقیقی آراء کو پیش کرنے کے لیے کونسل اپنی رائے بناتے وقت درج ذیل طرق تحقیق سے استفادہ کرتی ہے اور ان ذرائع و وسائل کی روشنی میں اپنی سفارشات مرتب کرتی ہے۔
کونسل کی آراء اور سفارشات کی قانونی حیثیت
٧٣ء کے آئین میں کونسل کی آراء و سفارشات کی قانونی حیثیت کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ آئین کی دفعہ ٢٣٠ کے مطابق کونسل کی سفارشات کی بنا پر پر نہ تو قومی اور نہ صوبائی اسمبلیاں قانون سازی کی پابند ہوں گی لیکن دوران قانون سازی کونسل کی تجاویز بطور رہنما اصول سامنے رکھیں گی۔ آرٹیکل ٢٣٠ میں ہے:
’’الف۔ مجلس شوری(پارلیمنٹ)اور صوبائی اسمبلیوں سے ایسے ذرائع اور وسائل کی سفارش کرنا جن سے پاکستان کے مسلمانوں کو اپنی زندگیاں انفرادی اور اجتماعی طور پر ہر لحاظ سے اسلام کے ان اصولوں اور تصورات کے مطابق ڈھالنے کی ترغیب اور امداد ملے جن کا قرآن پاک اور سنت میں تعین کیا گیا ہے۔
ب۔ کسی ایوان' کسی صوبائی اسمبلی' صدر یا گورنر کو کسی ایسے سوال کے بارے میں مشورہ دینا جس میں کونسل سے اس بابت رجوع کا کہا گیا ہوکہ آیا کوئی مجوزہ قانون اسلامی احکام کے منافی ہے یا نہیں۔
ج۔ ایسی تدابیر کی، جن سے نافذ العمل قوانین کو اسلامی احکام کے مطابق بنایا جائے، نیز ان مراحل کی،جن سے گزر کر تدابیر کا نفاذ عمل میں لانا چاہیے، سفارش کرنا۔
د۔ مجلس شوری(پارلیمنٹ)اور صوبائی اسمبلیوں کی راہنمائی کے لیے اسلام کے ایسے احکام کی ایک موزوں شکل میں تدوین کرنا جنہیں قانونی طور پر نافذ کیا جا سکے۔
1۔ جب آرٹیکل ٢٢٩کے تحت، کوئی سوال کسی ایوان، کسی صوبائی اسمبلی' صدر یا کسی گورنر کی طرف سے اسلامی کونسل کو بھیجا جائے، تو کونسل
|