سیمینارز اور کانفرنسوں کی آراء سے استفادہ کیا جاتا ہے۔
غریب لغت فقہ
فقۃ اور فقہی مسائل سے متعلقہ اصطلاحات کا فقہاء کے ہاں اتفاقی اور مختلف فیہ معنی و مفہوم بھی جا بجا موسوعۃ میں واضح کیا گیا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے مختلف مذاہب کے علماء کی طرف سے اصطلاحات کی وضاحت میں لکھی جانے والی کتب سے استفادہ کیا گیا ہے جیسا کہ امام نسفی حنفی رحمہ اللہ کی کتاب’طلبۃ الطلبۃ‘ امام ابن حاجب مالکی رحمہ اللہ کی ’تنبیہ الطالب‘ امام أزہری شافعی رحمہ اللہ کی ’الزاھر‘امام بعلی حنبلی رحمہ اللہ کی ’المطلع‘ ہے۔
موسوعۃ کے بعض نقائص
بعض علماء نے موسوعۃ میں موجود چند ایک نقائص کی طرف بھی رہنمائی کی ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ انسانی کام جس قدر محنت اوراجتماعیت سے ہی کیوں نہ کیاجائے‘ اس میں پھر بھی بہتری کی گنجائش رہتی ہے‘ جسے آنے والے وقتوں میں بہتر سے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹرمحمد رواس قلعہ جی حفظہ اللہ مصر اور کویت کے انسائیکلوپیڈیا کے بارے میں لکھتے ہیں :
’’ مذکورہ بالا دونوں انسائیکلوپیڈیا کے اندر ہمیں یہ کمی محسوس ہوئی ہے کہ ان میں صرف ذیل کے آٹھ فقہی مکاتب کو نمائندگی دی گئی ہے:۱۔ حنفی۔ ۲۔ شافعی۔ ۳۔ مالکی۔ ۴۔ حنبلی۔ ۵۔ زیدی۔ ۶۔ اثنا عشری۔ ۷۔ اباضی۔ ۸۔ ظاہری۔ ان آٹھ مسالک کو منتخب کرنے کی وجہ غالباًیہ تھی کہ یہ مسالک مدون شکل میں موجود ہیں اور ان کے مآخذ تک رسائی آسان ہے‘ جبکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ‘تابعین رحمہم اللہ اور وہ أئمہ جن کی فقہ مدون نہیں ہے مثلاً لیث بن سعد رحمہ اللہ اور امام أوزاعی رحمہ اللہ وغیرہ‘ تو ان کے فقہی نظریات کو ان مجموعوں میں شامل نہیں کیا گیا۔ حالانکہ ان کے نظریات کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ لہذا یہ کہنا بے جا ہو گاکہ یہ دونوں انسائیکلوپیڈیا پوری اسلامی فقہ کی نمائندگی نہیں کرتے۔ بلکہ فقہ کا وہ حصہ ان کی زینت بن سکا ہے جو پہلے سے مرتب و مدون شکل میں موجود ہے۔ ‘‘[1]
ڈاکٹر صاحب ایک اور جگہ لکھتے ہیں کہ فقہ تابعین اور فقہ صحابہ کو مدون کرنا ایک مشکل کام ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ جس قدر اہمیت أئمہ أربعہ کی فقہ کو حاصل ہے اس سے کئی گنا قیمتی و علمی فقہی ذخیرہ خلفائے راشدین کی ان فقہی آراء و عدالتی فیصلوں میں پنہاں ہے جو انہوں نے اپنی خلافت کے دوران جاری کیے۔ لہذا ایک فقہی موسوعۃ میں یہ بنیادی خصوصیت ہونی چاہیے کہ اس میں خیر القرون کے فقہاء یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ کی فقہ کاتذکرہ کیا جائے۔ ڈاکٹر صاحب ایک اور جگہ لکھتے ہیں :
’’کویت کے فقہی انسائیکلوپیڈیا کے جو اجزاء اب تک چھپے ہیں ‘ ان میں بھی صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ کے مذاہب کو شامل نہیں کیا گیا۔ ان دونوں انسائیکلوپیڈیاکے مرتبین نے یہ طریقہ غالباً اس لیے اختیار کیاکہ اس میں انہیں کوئی زیادہ مشقت اور دقت ریزی کی ضرورت پیش نہ آئے۔ گویا جو چیز سہل الحصول تھی‘ وہ لے لی اور جو محنت طلب تھی اسے چھوڑ دیااور صبر و محنت کی بجائے جلد بازی کو ترجیح دی۔ میں نے ایک فاضل مرتب سے جو ان دونوں انسائیکلوپیڈیا میں شامل رہے ہیں ‘ جب اس موضوع پر بحث کی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ کے اجتہادات کو پیش کرنے کی ضرورت پر زور دیا تو فرمانے لگے: کہ یہ کام تو ایسے طوفانی سمندر میں اترنے کے مترادف ہے جو نہایت گہرا اور تاریک ہو۔ اس کے اوپر ایک موج چھائی ہو‘ اس پرایک اور موج‘ اور اس کے اوپر بادل‘ گویا تاریکی پر تاریکی مسلط ہو۔ علاوہ ازیں یہ وہ مہم ہے کہ زندگی ختم ہو جائے اور یہ ختم نہ ہو۔ ‘‘[2]
اللہ کی توفیق سے ڈاکٹر صاحب نے اس موضوع پر کافی علمی کام کیاہے۔ فقہ صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ پر ان کے کئی ایک موسوعات موجود ہیں ‘ جن کے اردو تراجم بھی ’ادار ہ معارف اسلامیہ‘منصورہ کے تحت شائع ہو چکے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کے معروف فقہی موسوعات میں فقہ حضرت
|