ہے۔ ۔ ۔ بعض کتب فقہ کے علاوہ دوسری کتب شریعت‘ خصوصاً جن کو فقہ سلف صالحین سے نسبت ہو‘ کو بھی ضرورت کے وقت بطور مرجع بیان کیا جاتا ہے مثلاً کتب تفسیر اورأحکام القرآن کی کتابیں یا أحادیث کی شروحات اور أحکام الحدیث کی کتب وغیرہ۔ یہ توہے‘ علاوہ ازیں فقہی مصادر سے استفادہ کرتے وقت صرف مطبوع کتب کو مدنظر نہیں رکھا جاتا بلکہ یہ استفادہ ان مخطوطات سے بھی ہوتا ہے جو دنیا کی مختلف لائبریریوں میں مائیکرو فلم کی صورت میں دستیاب ہوں۔ ‘‘
دلائل اور ان کی تخریج
موسوعۃ میں مختلف فقہی مذاہب و آراء کو بیان کرتے ہوئے دلائل سے بھی مزین کیا گیا ہے۔ احادیث کی تخریج کی گئی ہے اور ان پر حکم بھی لگایاگیا ہے۔ موسوعۃ فقہیہ کے مقالہ نگار لکھتے ہیں :
’’تتمیز ھذہ الموسوعۃ باقتران الأحکام الواردۃ فیھا بأدلتھا من المنقول والمعقول‘ فتذکر الأدلۃ من الکتاب والسنۃ والإجماع والقیاس وبقیۃ مصادر الأحکام ولو کانت مختلفاً فیھا۔ ۔ ۔ ویلتزم بتخریج الأحادیث وبیان درجتھا والاتیان بالروایۃ علی وجھھا الثابت فی أصول السنۃ إذا کان لفظ الحدیث المنقول من المراجع الفقھیۃ مغایرا للروایۃ الوحیدۃ أو المشھورۃ أو مرویا بالمعنی وقد یکون غیر ثابت فیعزر بالحدیث الثابت البدیل إن تیسر۔ ‘‘[1]
’’اس موسوعۃ کی ایک امتیازی خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں واردشدہ أحکامات عقلی اور نقلی دلائل سے مزین ہیں۔ أحکام کے دلائل کتاب و سنت‘ اجماع و قیاس اور دوسرے مصادر أحکام سے نقل کیے جاتے ہیں ‘ چاہے وہ مختلف فیہ ہی کیوں نہ ہوں۔ ۔ ۔ أحادیث کی تخریج اور ان کے درجے کے بیان اور روایت کو أصول حدیث کی روشنی میں ثابت شدہ درجے کے مطابق بیان کا بھی التزام کیا جاتا ہے۔ اگر کسی فقہی مصدر سے منقول حدیث کا کوئی لفظ کسی ایک یا معروف روایت کے خلاف ہو یاوہ روایت معناً مروی ہو اور بعض اوقات وہ ثابت بھی نہیں ہوتی تو ایسی تمام صورتوں میں اس کے متبادل کوئی ثابت شدہ حدیث بیان کر دی جاتی ہے‘ اگر تو وہ میسر ہو۔ ‘‘
موسوعۃ کی کچھ اضافی خصوصیات
موسوعۃ قدیم فقہی مسائل ‘ ان کے اختلافات و دلائل کو بیان کرنے کے کچھ اضافی خصوصیات سے بھی مزین ہے۔ ذیل میں ہم ان کا تذکرہ کر رہے ہیں۔
أعلام کے تراجم
ہر جلد کے آخر میں اس میں مذکور فقہاء کے تراجم بھی بیان کیے گئے ہیں۔ ان تراجم میں فقہاء کے مختصر حالات‘ ان کے علمی مرتبے اور تالیفات کا تذکرہ ہوتا ہے۔ اگر کسی جلد میں کسی فقیہ کا نام دوبارہ آ جائے تو اس کے ترجمے کے لیے سابقہ ماخذ کی طرف اشارہ کر دیا جاتا ہے۔
أصول الفقہ اور اس کے توابع
موسوعۃ میں جابجا أبجدی ترتیب کے مطابق أصول فقہ کی اصطلاحات کو بھی شرح و بسط کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں مترادف علوم مثلاً فقہ ‘ أصول فقہ‘ قواعد فقہیہ اور أشباہ و نظائر کے باہمی فرق کو بھی بیان کیا گیا ہے تاکہ فقہ کے دلائل سمجھنے میں کوئی مشکل و رکاوٹ پیش نہ آئے۔
جدید مسائل
ان سے مراد ایسے مسائل ہیں جو حالات و واقعات کی تبدیلی سے پیدا ہوئے ہیں اور قدیم فقہی ذخیرے میں ان کے بارے میں کوئی رائے مروی نہیں ہے۔ ایسے مسائل کا شرعی حکم بیان کرتے وقت قدیم و جدید فقہی مصادر کے علاوہ‘ علمی رسائل‘ تحقیقی مقالہ جات ‘ فقہی اکیڈمیوں ‘
|