Maktaba Wahhabi

462 - 368
د۔ مجلس شوری(پارلیمنٹ)اور صوبائی اسمبلیوں کی رہنمائی کے لیے اسلام کے ایسے احکام کی ایک موزوں شکل میں تدوین کرنا جنہیں قانونی طور پر نافذ کیا جا سکے۔ 1۔ آرٹیکل ٢٢٩کے تحت' کوئی سوال کسی ایوان' کسی صوبائی اسمبلی' صدر یا کسی گورنر کی طرف سے اسلامی کونسل کو بھیجا جائے' تو کونسل اس کے بعد پندرہ دن کے اندر اس ایوان' اسمبلی' صدر یا گورنر کو جیسی بھی صورت ہو' اس مدت سے مطلع کرے گی جس کے اندر وہ مذکورہ مشورہ فراہم کرنے کی توقع رکھتی ہو۔ 2۔ جب کوئی ایوان' کوئی صوبائی اسمبلی' صدر یا گورنر جیسی بھی صورت ہو' یہ خیال کرے کہ مفاد عامہ کی خاطر اس مجوزہ قانون کا وضع کرنا جس کے بارے میں سوال اٹھایا گیا تھا مشورہ حاصل ہونے تک ملتوی نہ کیا جائے ' تو اس صورت مذکورہ قانون مشورہ مہیا ہونے سے قبل وضع کیا جا سکے گا۔ مگر شرط یہ ہے کہ جب کوئی قانون اسلامی کونسل کے پاس مشورہ کے لیے بھیجا جائے اور کونسل یہ مشورہ دے کہ قانون اسلامی احکام کے منافی ہے تو ایوان' یا جیسی بھی صورت ہو' صوبائی اسمبلی' صدر یا گورنر اس طرح وضع کردہ قانون پر دوبارہ غور کرے گا۔ 3۔ اسلامی کونسل اپنے تقرر سے سات سال کے اندر اپنی حتمی رپورٹ پیش کرے گی اور سالانہ عبوری رپورٹ پیش کیا کرے گی' یہ رپورٹ خواہ عبوری ہو یا حتمی' موصولی سے چھ ماہ کے اندر دونوں ایوانوں اور ہر صوبائی اسمبلی کے سامنے برائے بحث پیش کی جائے گی اور مجلس شوری(پارلیمنٹ)اور اسمبلی' رپورٹ پر غور و خوض کرنے کے بعد حتمی رپورٹ کے بعد دو سال کی مدت کے اندر اس کی نسبت قوانین وضع کرے گی۔ ‘‘[1] کونسل کا انتظامی ڈھانچہ ٧٣ء کے آئین کے مطابق کونسل کے ممبران کی تعداد کم از کم آٹھ اور زیادہ سے زیادہ بیس ہو سکتی ہے۔ ان ارکان کے عہدہ کی میعاد تین سال ہوتی ہے۔ ان اراکین کا ایک چیئر مین بھی ہوتا ہے ' جس کا تقرر صدر پاکستان کرتے ہیں۔ اس کے عہدہ کی میعاد بھی تین سال ہوتی ہے ' البتہ اس مدت کے بعد بھی اس کو دوبارہ کونسل کا چیئرمین منتخب کیا جا سکتا ہے۔ سہ ماہی 'اجتہاد' کے مقالہ نگار لکھتے ہیں : ’’دستور کے آرٹیکل ٢٢٨(٤)کے تحت صدر پاکستان کونسل کے ارکان میں سے ایک کو اس کا چیئرمین مقرر فرماتے ہیں ' جن کے عہدہ کی میعاد دوسرے ارکان کی طرح تین سال ہوتی ہے۔ البتہ اس میعاد کے اختتام پر ان کا دوبارہ تقرر بطور رکن/چیئرمین کیا جاسکتا ہے۔ کونسل کے سکیرٹریٹ کی سربراہی کونسل کے سیکرٹری(گریڈ٢٠/٢١)کرتے ہیں ' جس کا تقرر کونسل کے ریکروٹمنٹ رولز(١٩٨٤ئ)کے مطابق وفاقی/صوبائی حکومتوں کے کسی موزوں افسر کے تبادلہ/ڈیپوٹیشن کے ذریعے یا پریس میں اشتہار کے بعد براہ راست انتخاب کے ذریعے ہوتا ہے۔ ریکروٹمنٹ رولز کے قاعدہ نمبر ٣کے تحت کونسل کی تمام آسامیوں (بشمول سیکرٹری/ڈائریکٹر جنرل وغیرہ)پر تقرر کا اختیار کونسل کے چیئرمین کو حاصل ہوتا ہے' جو انہی قواعد کے قاعدہ(١١)(١)٩ کے تحت قائم شدہ بورڈ/کمیٹی کی سفارش پر کیا جاتاہے۔ کونسل کے شعبہ تحقیق کی سربراہی اس کے ڈائریکٹر جنرل(گریڈ٢٠)کرتے ہیں۔ ‘‘ [2] اس وقت کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر محمد خالد مسعود ہیں ' کونسل میں آپ کی صدر نشینی کی پہلی مدت ١٦ جون ٢٠٠٤ء سے لے کر ١٥جون ٢٠٠٧ء تک تھی۔ ١٥جون ٢٠٠٧ء سے ان کو دوبارہ تین سال کے لیے کونسل کا چیئر مین منتخب کیا گیا ہے۔ کونسل کے موجودہ أراکین اس وقت کونسل کے چیئرمین کے علاوہ اس کے ارکان کی تعداد آٹھ ہے جو مختلف دینی مکاتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کونسل کے ارکان کی تقرری ١٥ جون ٢٠٠٧ء کو عمل میں آئی۔
Flag Counter