Maktaba Wahhabi

340 - 368
۱۳۸۱ھ یعنی ۱۹۶۱ء میں موسوعۃ کی تیاری کی ذمہ داری وزارت اوقاف نے لی تھی۔ وزارت اوقاف کے تحت اسلامی أمور کی اعلی کمیٹیوں کی زیر نگرانی موسوعۃ کی پہلی جلد ۱۳۸۶ء میں شائع ہوئی اور اس کے ۲۴ جزء مکمل ہو گئے لیکن ابھی تک ہمزہ کی اصطلاحا ت بھی مکمل نہ ہوئی تھیں۔ ‘‘ ڈاکٹر محمد رواس قلعہ جی حفظہ اللہ لکھتے ہیں : ’’آخر کار دمشق میں شریعت کالج کا قیام عمل میں آیاجس کے پرنسپل اخوان المسلمون کے مشہور رہنما ڈاکٹر مصطفی سباعی مرحوم بنائے گئے۔ وہ اس میدان کے شہسوار تھے۔ ان کی غیر معمولی مساعی کی بدولت ۱۹۵۶ء میں حکومت شام کی طرف سے ایک سرکاری فرمان جاری ہوا جس کی رو سے شریعت کالج کو فقہ اسلامی کی ایک انسائیکلوپیڈیا تیار کرنے کا اختیار دیا گیا‘ لیکن مالی وسائل کی قلت کی وجہ سے یہ نوخیز منصوبہ بارآور نہ ہو سکااور سوائے اس کے کوئی قابل ذکر کام نہ ہو سکا کہ پروفیسر علامہ محمد الکتانی رحمہ اللہ کی مرتب کردہ ایک معجم جو صرف امام ابن حزم رحمہ اللہ کی فقہ پر مشتمل تھی‘ شائع کی گئی۔ پھر مصر و شام کے مابین اتحاد ہو گیااوردونوں ملک ایک ہی جمہوریہ کی صورت اختیار کر گئے۔ اس زمانے میں قاہرہ میں أمور اسلامی کی مجلس أعلی قائم ہوئی اور فقہی انسائیکلوپیڈیا کی تیاری کی ذمہ داری اس مجلس کو سونپی گئی۔ دمشق کی انسائیکلوپیڈیا کمیٹی کے ساتھ بھی رابطہ قائم کیا گیااور پھر مجلس اعلی کے زیر اہتمام ایک وسیع بورڈ تشکیل دیا گیاجس میں دمشق کمیٹی کے ارکان کے ساتھ نئے مصری علماء کو بھی شامل کیا گیا۔ اس نے ایک انسائیکلوپیڈیا کی ترتیب شروع کی جس کانام ’انسائیکلوپیڈیا جمال عبد الناصر فی الفقہ الإسلامی‘رکھا گیا۔ جمال عبد الناصر کی موت کے بعداس میں سے ’جمال عند الناصر‘ کا نام حذف کر دیا گیااور اس کا نام صرف’انسائیکلوپیڈیا فقہ اسلامی‘ رہ گیا۔ اس کے اجزاء ابھی تک مسلسل شائع ہو رہے ہیں۔ ‘‘[1] دونوں اسلامی ممالک کی مشترکہ کوششوں کے باوجود ہ کوششیں بوجوپایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکیں۔ بعد ازاں وزارت اوقاف‘ کویت نے اس عظیم علمی منصوبے کی تکمیل کا بیڑا اٹھایا۔ ’نشرۃ تعریفیۃ ‘کے مقالہ نگار لکھتے ہیں : ’’وفی ۱۳۸۶ھ( ۱۹۶۷م)۔ ۔ ۔ احتضنت وزارۃ الأوقاف والشؤون الإسلامیۃ فی دولۃ الکویت ھذا المشروع باعتبارہ من الفروض الکفائیۃ التی یتم بھا واجب تقدیم الفقہ بالصورۃ العصریۃ الداعیۃ لتعلمہ والمیسرۃ للعمل بہ‘ ومثل ذلک لا بد من المبادرۃ إلی القیام بہ لاغتنام الفضل والأجر‘ وإسقاط المؤاخذۃ والمسؤولیۃ عن الأمۃ کافۃ۔ ‘‘[2] ’’۱۳۸۶ھ یعنی ۱۹۶۷ء میں۔ ۔ ۔ وزارت أوقاف و اسلامی أمور‘ کویت نے موسوعۃ فقہیہ کی تیاری کے اس عظیم منصوبے کا بیڑا اٹھایا کیونکہ فقہ اسلامی کو عصری تقاضوں کے مطابق پیش کرنا تاکہ اس کو سیکھنا اور اس پر عمل کرنا آسان ہو‘ یہ ان فرائض کفایہ میں ہے ‘ جن کی ذمہ داری امت پر واجب ہے۔ بلاشبہ اس قسم کے واجبات کی ادائیگی میں جلدی کرناایک لازمی أمر ہے تاکہ أجر و ثواب بھی حاصل ہو اور جمیع امت سے مسؤولیت بھی ختم ہو۔ ‘‘ موسوعۃ کے مؤلفین موسوعۃ کی مؤلفین کی کوئی باقاعدہ فہرست کسی جگہ مذکور نہیں ہے۔ ڈاکٹر محمد رواس قلعہ جی رحمہ اللہ نے اس موسوعۃ کی ابتدائی علمی کمیٹی کے اراکین اور صدر کا تعارف ایک جگہ کروایا ہے۔ وہ لکھتے ہیں : ’’۱۹۶۵ء میں حکومت کویت نے انسائیکلوپیڈیا فقہ اسلامی کی تیاری میں سرگرمی دکھائی۔ اس منصوبے کے لئے مصطفی الزرقاء رحمہ اللہ کا انتخاب عمل میں آیا‘ جو ڈاکٹر مصطفی السباعی مرحوم کے بعد دمشق کی انسائیکلوپیڈیا کمیٹی کے صدر بنے تھے۔ ان کے ساتھ چار دیگر اساتذہ کو بطور معاون مقرر کیا گیاجن کے اسمائے گرامی یہ ہیں : ڈاکٹرعبد الستارأبو غدہ‘پروفیسر ڈاکٹر محمد رواس قلعہ جی‘ پروفیسر سعدی أبو حبیب اور پروفیسر بسام أسطوانی رحمہم اللہ۔ ‘‘[3]
Flag Counter