Maktaba Wahhabi

481 - 368
اسلام کے تعارف کی کمیٹی اس کمیٹی کا کام موجودہ دور میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہونے والی سازشوں کا علمی سطح پر مقابلہ کرناہے۔ اس کے علاوہ یہ اسلام کی نشر و اشاعت اور تبلیغی و دعوتی سر گرمیوں کی بھی منصوبہ بندی کرتی ہے۔ فقہی مباحث کی کمیٹی اس کمیٹی کے تین بڑے کام ہیں :١۔ معاصر انشورنس کمپنیوں کے بارے میں شرعی نقطہ نظر پیش کرنا۔ ٢۔ سیاست شرعیہ کے مطابق اسلامی قانون سازی کے لیے سفارشات پیش کرنا۔ ٣۔ مختلف قسم کے فقہی استفسارات کے جواب دینا۔ إسلامی ثقافت کی کمیٹی اس کمیٹی کا کام اسلامی معاشرے میں موجود خرابیوں کی نشاندہی اور اس کا حل تجویز کرنا ہے۔ یہ کمیٹی عامۃ الناس اور مجمع البحوث الإسلامیۃکے مابین رابطے کا کام بھی کرتی ہے۔ إسلامی عقیدے کی کمیٹی اس کمیٹی کاکام باطل اور گمراہ فرقوں مثلاً قادیانی،بہائی اور مستشرقین وغیرہ کی طرف سے اٹھائے گئے علمی اشکالات اور فتنوں کا توڑ کرنا ہے تاکہ اسلام کے صحیح عقیدے کی حفاظت کی جا سکے۔ إسلامی انسائیکلو پیڈیا کی کمیٹی یہ کمیٹی ایک ایسا اسلامی انسائیکلو پیڈیا تیار کرنے میں مصروف ہے،جو اس قدر جامع ہو کہ محققین کو دیگر انسائیکلو پیڈیاز سے بے نیاز کر دے۔ [1] فتوی کمیٹی جامعہ أزہر کے تاریخی اور علمی پس منظر کی وجہ سے ساری دنیا سے مسلمان اپنے دینی مسائل میں رہنمائی کے لیے اس کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ جب سائلین کی تعداد حد سے بڑھ گئی اور شیخ الأزہر کے لیے ہر سوال کا جواب دینا مشکل ہو گیا تو انہوں نے سائل کے مسلک کے اعتبار سے اس کے سوالات مسالک أربعہ کے جلیل القدر علماء کو بھیجنے شروع کر دیے لیکن اس صورت میں اس مسلک کے مطابق تو جواب درست ہوتا تھا لیکن خدشہ یہ تھا کہ ایک ہی ادارے سے ایک ہی مسئلے میں متفرق آراء کے جاری ہونے سے امت مسلمہ کی وحدت متأثرہو سکتی ہے۔ چناچہ شیخ مصطفی المراغی رحمہ اللہ کے زمانے میں ایک فتوی کمیٹی بنائی گئی۔ یہ فتوی کمیٹی مذاہب أربعہ کے نمائندہ علماء پر مشتمل ہوتی تھی۔ ڈاکٹر تاج الدین أزہری حفظہ اللہ لکھتے ہیں : ’’ الشیخ مصطفی المراغی رحمہ اللہ نے ١٩٣٥ء میں الشیخ حسین رحمہ اللہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جس کا ذکر لجنۃ کبار العلماء کے ضمن میں آ چکا ہے۔ چاروں مسالک کے جلیل القدر علماء کو اس میں نمائندگی دیتے ہوئے انہیں ہدایت کی گئی کہ وہ کسی خاص مسلک کی قید کے بغیر،راجح دلیل،آسانی،عرف عام اور حالات کو سامنے رکھتے ہوئے اس طرح فتوی دیں کہ اس میں امت کی بہتری ہو۔ الشیخ حسی رحمہ اللہ کے بعد اس کی سربراہی الشیخ عبد اللطیف فخام رحمہ اللہ کو دی گئی۔ ان کے بعد الشیخ مامون الشناوی رحمہ اللہ سربراہ ہوئے اور یوں ایک کے بعد دوسرا کوئی نہ کوئی جلیل القدر اور ممتاز أزہری عالم ہی اس کا سربراہ بنتا رہا،لیکن کمیٹی کے فتوی دینے کا طریقہ کار وہی رہا جو الشیخ المراغی رحمہ اللہ نے
Flag Counter