Maktaba Wahhabi

409 - 368
علم سیاست شرعیہ میں ’أہل حل و عقد‘ کا معنی و مفہوم ’اہل حل و عقد ‘کادوسرا معروف معنی جو علم سیاسہ شرعیہ میں مستعمل ہے‘ وہ أصحاب اقتدار و اختیار ہے یعنی ’اہل حل و عقد‘ سے مراد وہ لوگ ہیں جومعاشرے میں عامۃ الناس کے رہنما‘ سردار اور لیڈر شمار ہوتے ہیں اورعوام دنیاوی معالات میں ان کے متبع ہوں۔ یہ حضرات کسی بھی اسلامی ریاست میں امام وقت کو منتخب کرنے کا فریضہ سر انجام دیتے ہیں۔ اس لیے ان کا ذکر عموماً امام کی بیعت کے ذیل میں آتاہے۔ علامہ الجزیری رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’ واتفق الأئمۃ علی أن الإمامۃ تنعقد ببیعۃ أھل الحل والعقد من العلماء والرؤساء و وجوہ الناس الذین یتیسر اجتماعھم۔ ‘‘[1] ’’أئمہ کا اس بات پر اتفا ق ہے کہ امامت ایسے اہل حل و عقد کی بیعت سے منعقد ہو جاتی ہے جوعلماء‘ سرداروں اور أصحاب عزت و مرتبہ میں سے ہوں اور ان کا اجتماع آسانی سے ممکن ہو۔ ‘‘ علامہ ابن نجیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’ تنعقد بیعۃ أھل الحل والعقد من العلماء المجتھدین والرؤساء۔ ‘‘[2] ’’اہل حل و عقد یعنی مجتہدعلماء اور سرداروں کی بیعت سے(امامت)منعقد ہو جاتی ہے۔ ‘‘ امام نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’ وتنعقد الإمامۃ بالبیعۃ‘ والأصح بیعۃ أھل الحل والعقد من العلماء والرؤساء و وجوہ الناس الذین یتیسر اجتماعھم۔ ‘‘[3] ’’امامت بیعت کے ساتھ منعقد ہو جاتی ہے اور صحیح قول کے مطابق اہل حل و عقد یعنی علماء‘ سرداروں اور أصحاب فضل کی بیعت سے امامت منعقد ہو جاتی ہے۔ ‘‘ کویت کے موسوعہ فقہیہ کے مقالہ نگار ’اہل حل و عقد‘ کی تعریف بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’ یطلق لفظ أھل الحل والعقد علی أھل الشوکۃ من العلماء والرؤوساء و وجوہ الناس الذین یحصل بھم مقصود الولایۃ وھو القدرۃ والتمکن وھو مأخوذ من حل الأمور وعقدھا۔ ‘‘[4] ’’اہل حل و عقد کا لفظ ان أصحاب شان و شوکت کے لیے بولا جاتا ہے جو علماء‘ سرداروں اور أصحاب عزت و مرتبہ میں سے ہوں اور ان کے ذریعے ولایت یعنی اقتدار اور سلطنت حاصل ہو۔ یہ لفظ مختلف امور کو کھولنے اور بند کرنے سے ماخوذ ہے۔ ‘‘ فی زمانہ ان’ اہل حل و عقد‘ سے معروف علماء‘ سماجی تنظیموں کے رہنما‘ مذہبی قائدین‘ اسلامی تحریکوں اور جماعتوں کے أمراء‘ مختلف قبائل کے عمائدین‘ اداروں اور انجمنوں کے سربراہان‘ جاگیردار‘ گدی نشین‘اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے لڑنے والی صوبائی‘ لسانی اورعلاقائی تنظیموں کے لیڈرز‘ دینی رہنما‘ پولیس اور انتظامیہ کے آفیسرز‘ نیوی‘ فضائیہ اور آرمی کے جرنیل وغیرہ مرادہوسکتے ہیں۔ ’اہل حل و عقد‘ کی اصطلاح اس کے علاوہ بھی کئی ایک مفاہیم میں استعمال کی گئی ہے لیکن معروف معانی یہی دو ہیں جن کو ہم اوپر بیان کر چکے ہیں۔ اس فصل میں ہم لفظ اہل حل وعقد کی اصطلاح انہی دو معروف معنوں میں استعمال کریں گے۔ پہلی قسم کے لیے ہم علمی مجلس أہل حل و
Flag Counter