10۔ شیخ ڈاکٹر عبد اللہ ابن بیہ حفظہ اللہ (سعودی عرب) رکن
11۔ شیخ عبد الرحیم ا لطویل حفظہ اللہ (سپین) رکن
12۔ شیخ عبد اللہ بن علی سالم حفظہ اللہ (موریطانیہ) رکن
13۔ شیخ عبد اللہ بن یوسف الجدیع حفظہ اللہ (برطانیہ) رکن
14۔ شیخ عبد المجید النجار حفظہ اللہ (فرانس) رکن
15۔ شیخ عبد اللہ بن سلیمان المنیع حفظہ اللہ (سعودی عرب) رکن
16۔ شیخ ڈاکٹر عبد الستار أبو غدۃ حفظہ اللہ (سعودی عرب) رکن
17۔ شیخ ڈاکٹر عجیلالنشمی حفظہ اللہ (کویت) رکن
18۔ شیخ العربی البشری حفظہ اللہ (فرانس) رکن
19۔ شیخ ڈاکٹر عصام بشیر حفظہ اللہ (سوڈان) رکن
20۔ شیخ علی القرۃ داغی حفظہ اللہ (قطر) رکن
21۔ شیخ ڈاکٹر صہیب حسن احمد حفظہ اللہ (برطانیہ) رکن
22۔ شیخ طاہر مہدی حفظہ اللہ (فرانس) رکن
23۔ شیخ محبوب الرحمن حفظہ اللہ (ناروے) رکن
24۔ شیخ محمد تقی عثمانی حفظہ اللہ (پاکستان) رکن
25۔ شیخ محمد صدیق حفظہ اللہ (جرمنی) رکن
26۔ شیخ محمد علی صالح منصور حفظہ اللہ(متحدہ عرب امارات) رکن
27۔ شیخ ڈاکٹر محمد الہواری حفظہ اللہ (جرمنی) رکن
28۔ شیخ محمود مجاہد حفظہ اللہ (بلجیم) رکن
29۔ شیخ ڈاکٹر مصطفی سیریتش حفظہ اللہ (بوسنیا) رکن
30۔ شیخ نہاد عبدا لقدوسسفتسی حفظہ اللہ (جرمنی) رکن
31۔ شیخ ڈاکٹر ناصر بن عبد اللہ میمان حفظہ اللہ (سعودی عرب) رکن
32۔ شیخ یوسف ابرام حفظہ اللہ (سوئٹزر لینڈ) رکن
33۔ ڈاکٹر صلاح سلطان حفہ اللہ(مصر) رکن[1]
رکنیت کی شرائط
ہر تنظیم' مجلس' کمیٹی اور جماعت اپنی رکنیت کے لیے ایک معیار مقرر کرتی ہے۔ اسی طرح مجلس کے بنیادی دستور میں بھی مجلس کی رکنیت کے لیے ایک معیارمقرر کیا گیا ہے۔ مجلس کی رکنیت کے لیے چند ایک شرائط کا حامل ہونا ضروری ہے' ان شرائط کا تذکرہ مجلس کے بنیادی دستور میں ان الفاظ میں کیا گیا ہے:
''١۔ أن یکون حاصلاً علی مؤھل شرعی جامعی' أو ممن لزم مجالس العلماء وتخرج علی
|