موسوعۃ کی ترتیب
موسوعۃ کے منہج میں بنیادی چیز یہ ہے کہ اس کو حروف تہجی کی ترتیب پر مرتب کیاگیاہے تاکہ اس سے استفادہ کرنے میں لوگوں کو آسانی رہے۔ موسوعۃ فقہیہ کے مقدمہ میں ہے:
’’إن اختیار تقدیم المعلومات فی الموسوعۃ من خلال مصطلحات(ألفاظ عنوانیۃ متعارف علی ارتباطھا بمدلولات علمیۃ خاصۃ)تم ترتیبھا ألفبائیا(علی حروف الھجاء)یحقق أھم خصائص الموسوعۃ‘ وسھولۃ الترتیب واستقرارہ‘ بحیث یزول الاضطراب الناشیء عن اختلاف أنظار المؤلفین القدامی فی تحدید الموقع المناسب للمسائل الفقھیۃ التی تتجاذبھا أبواب شتی‘ بل امتد الاختلاف إلی ترتیب الأبواب نفسھا ما بین مذھب وأخر وفی المذھب الواحد۔ والتزام الترتیب الألفبائی یزیل الاضطراب۔ ‘‘[1]
’’موسوعۃ میں معلومات کو اصطلاحات(وہ عنوانی الفاظ جو اپنے خاص علمی مدلول پر دلالت کرتے ہوں )کی صورت میں حروف تہجی کی ترتیب پر پیش کیا گیا ہے۔ اس اسلوب سے موسوعۃ کے اہم خصائص اور ترتیب کی سہولت و استحکام جیسے مقاصد پورے ہوتے ہیں۔ اس اسلوب سے وہ اضطراب بھی ختم ہو جاتا ہے جوقدیم مؤلفین کو بہت سے ایسے فقہی مسائل کے صحیح موقع و محل کی تعیین کے بارے میں پیدا ہوتا تھا جو ایک سے زائد أبواب کے تحت نقل ہو سکتے تھے۔ بلکہ بعض اوقات تو ایک ہی مذہب یا مختلف مذاہب میں نفس أبواب کی ترتیب میں اختلاف ہو جاتاتھا۔ حروف تہجی کی ترتیب کا التزام اس قسم کے جمیع اضطرابات کو ختم کر دیتا ہے۔ ‘‘
اصطلاحات فقہیہ کی تصنیف کا طریقہ کار
اصطلاحات سے مراد وہ الفاظ ہیں کہ جن کے بارے میں تمام فقہاء یا ان کی ایک جماعت کا اتفاق ہو گیا ہو کہ جب بھی ہم یہ لفظ بولیں گے تو اس کایہ معنی مراد ہو گا۔ اصطلاحی مفہوم عموماً کسی لفظ کے لغوی معنی سے زائد ہوتا ہے یا بعض اوقات ایک مشترک لفظ کے کئی معانی میں سے ایک معنی کو مراد لے لیا جاتا ہے ‘ یہ بھی اصطلاحی معنی کہلاتا ہے۔ موسوعۃ میں موجود فقہی اصطلاحات کو تین طرح سے تقسیم کرتے ہوئے ان کی فہرست مرتب کی گئی ہے جو درج ذیل ہیں :
1۔ یہ وہ اصطلاحات ہیں کہ جن کے بارے تفصیلی معلومات موسوعۃ میں موجود ہیں۔ ان کو بنیادی اصطلاحات کا نام دیا گیا ہے۔ یہی وہ اصطلاحات ہے جو متعلقہ موضوع کے بارے میں معلومات اپنے تحت جمع کرتی ہیں۔ ان اصطلاحات کا تذکرہ کرتے وقت ان کے مواد کے حجم کا اعتبار نہیں کیا جاتابلکہ جس قدر مناسب معلومات اس موضوع کے حوالے سے جمع کی جا سکتی ہیں ‘ ان کو جمع کر دیا جاتا ہے۔ عموماً یہ اصطلاحات مصدر کے عنوان پر مرتب کی جاتی ہیں۔ موسوعۃ فقہیہ کے مقدمہ میں ہے:
’’أما إیثار لفظ من ألفاظ الموضوع المتعددۃ لتربط بہ البیانات المفصلۃ فمردہ أن یکون مصدرا مفردا(کالحج‘ والبیع‘ والشرکۃ) سواء أکان للدلالۃ علی تصرف أم واقعۃ عبادیۃ أو تعاملیۃ‘ وقد یکون المصطلح من أسماء الأشیاء والذوات‘ ولا یعدل عن المصدر أو المفرد إلی غیرہ من وصف أو جمع إلا إذا کان ذلک ھو الغالب فی استعمالات الفقھاء‘ أو کان لہ دلالۃ خاصۃ مرادۃ لا تحصل بالمصدر أو المفرد(کالشھید‘ والإیمان)۔ والالتزام بتفصیل ما یتصلب المصطلح الأصلی لا یمنع من إحالۃ التفصیل لبعض بیاناتہ إلی مصطلح أصلی آخر فیما یتکرر اعتبارہ فیھما‘ کشروط التعاقد مثلاً وأھلیۃ التکلیف۔ وکذلک إذا کان لعدد من المصطلحات الأصلیۃ مصطلح یشملھا کلھا
|