Maktaba Wahhabi

344 - 368
کمصطلح عقد‘ أو معاوضۃ‘ ونحوھا۔ ‘‘[1] ’’جہاں تک کسی موضوع سے متعلق مختلف الفاظ میں کسی ایسے لفظ کے انتخاب کا معاملہ ہے کہ جس کے ساتھ اس موضوع سے متعلق جمیع معلومات تفصیل سے مربوط ہو سکیں تو وہ مفرد اور مصدر ہونا چاہیے جیسا کہ حج‘بیع اور شرکت کے الفاظ ہیں۔ برابر ہے کہ ان الفاظ کی دلالت تصرفات پر ہو یا عبادات یا معاملات پر۔ بعض اوقات اصطلاح کسی چیز یا ذات کے نام سے ہوتی ہے۔ کوئی بھی اصطلاح مفرد یا مصدر سے کسی دوسرے وصف یا جمع کی طرف صرف اسی صورت پھیری جائے گی جبکہ وہ فقہاء کے غالب استعمالات میں ہو۔ یا اس اصطلاح سے جو خاص معنی و مفہوم مراد ہے وہ مصدر یا مفرد سے حاصل نہ ہوتا ہو جیسا کہ شہید اور ایمان کے الفاظ ہیں۔ اگر کسی ایک بنیادی اصطلاح میں ایک چیز کی تفصیل آگئی ہے تو ضرورت کے تحت کسی دوسری بنیادی اصطلاح کے ذیل میں بھی یہی تفصیل بیان کی جا سکتی ہے جیسا کہ باہمی معاہدے کی شرائط اور اہلیت تکلیف کی مثال ہے۔ اسی طرح اگر ایک اصطلاح اس قدر جامع ہے کہ وہ ایک سے زائد اصطلاحات کو شامل ہے مثلاً عقد یا معاوضہ تو اس کے بیان کا أسلوب بھی ایسا ہوسکتا ہے۔ ‘‘ 2۔ یہ وہ اصطلاحات ہیں جن کو اجمالاً بیان کیا گیا ہے۔ ان کو ثانوی اصطلاحات کا نام دیا گیا ہے۔ ان اصطلاحات کی لغوی و شرعی تعریف بیان کی جاتی ہے‘ ان کا اپنے مترادف الفاظ سے فرق بیان کیا جاتا ہے‘پھر ان کے حکم پر مختصرا روشنی ڈالی جاتی ہے اور ان سے متعلق احکام شرعیہ اور فقہی مسائل کا تذکرہ اختصار کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ موسوعۃ فقہیہ کے مقدمہ میں ہے: ’’وھی المصطلحات التی أجمل بیانھا فی صورۃ(عجالات)تتضمن: التعریف بالمصطلح لغۃ وشرعاً وتمییزہ عن الألفاظ ذات صلۃ بہ‘ ثم بیان الحکم الإجمالی لہ‘ وقد یتضمن الإشارۃ إلی الأحکام الشرعیۃ والمسائل الفقھیۃ المتعلقۃ بہ دون التوسع فی عرض الاتجاھات والأدلۃ والمراجع۔ ومن خلالہ یھتدی القاریء إلی مواطن تفصیل ھذہ العناصر فی المصطلحات الموسوعیۃ الأخری التی تستوفیھا بکل شرح وبسط۔ ‘‘[2] ’’ان سے مراد وہ اصطلاحات ہیں جو جلد اور فوری حوالے کے طور پر مجمل بیان کی صورت میں جمع کی گئی ہوں۔ دلائل‘ مصادر اور رجحانات کا ذکر کیے بغیر ان اصطلاحات میں ان کی لغوی و شرعی تعریف‘ ان اصطلاحات کا اپنے مترادفات سے فرق‘ ان کا اجمالی حکم‘ ان اصطلاحات سے متعلقہ شرعی أحکام اور فقہی مسائل کی طرف اشارات بھی بعض اوقات اس بحث میں شامل ہوتے ہیں۔ ان اصطلاحات کے ذیل میں بیان شدہ عناصر کے ذریعے ایک قاری موسوعۃ کی ان دوسری اصطلاحات یا صفحات تک رسائی حاصل کرتا ہے جہاں متعلقہ تفصیلات شرح و بسط سے موجود ہوتی ہیں۔ ‘‘ 3۔ تیسری قسم کی اصطلاحات کو مترادف اصطلاحات کا نام دیا گیا ہے۔ ان اصطلاحات کے ذیل میں کوئی معلومات بیان نہیں ہوتیں بلکہ متعلقہ معلومات کی طرف اشارہ موجود ہوتا ہے۔ موسوعۃ فقہیہ کے مقدمہ میں ہے: ’’وھی المصطلحات التی جیء بھا لمجرد الإرشاد إلی الموطن الذی اختیر لبحث الموضوع‘ فھی بدلائل عن أحد الألفاظ الأصلیۃ أو المحالۃ‘ من قبیل المرادفات(کالقراض مع المضاربۃ‘ والکراء مع الإجارۃ)۔ ۔ ۔ فھذہ المصطلحات یقتصر فیھا علی بیان مکان بحثھا بین مصطلحات الموسوعۃ مثل(قرض انظر مضاربۃ)دون الحاجۃ إلی أی بیان آخر سیکون من التکرار الحرفی۔ ‘‘[3] ’’یہ وہ اصطلاحات ہیں جو مجرد یہ بتلانے کے لیے لائی گئی ہیں کہ فلاں موضوع پر بحث فلاں جگہ موجود ہے۔ یہ اصطلاحات بنیادی یا تبدیل شدہ الفاظ کی دلالت کی روشنی میں مترادفات کے قبیل سے ہوتی ہیں جیسا کہ ’مضاربت‘ کے ساتھ ’قراض‘ اور ’إجارہ‘ کے ساتھ’ کراء‘
Flag Counter