Maktaba Wahhabi

18 - 328
بھی ترکِ نماز کو اپنے لیے باعث ذلت سمجھتے تھے۔ آج کیا زمانہ آن لگا ہے کہ ’’پکے مسلمان بھی‘‘ اسے ترک کرتے ہوئے اپنے ضمیر میں کوئی خلش محسوس نہیں کرتے۔ دوسری طرف نماز پڑھنے والوں کی سوچ بس اسی بات پر ختم ہوتی ہے کہ نماز پڑھنی ہے، چاہے کیسی ہی ہو، کسی وقت میں ہو، کسی جگہ ہو، بس فرض ادا ہو جائے گا … لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور طریقۂ نبوی سے ہٹ کر پڑھی گئی نماز کو شریعت سرے سے نماز ہی شمار نہیں کرتی۔ سنت سے خالی نماز زندگی بھر بھی پڑھی جائے تب بھی کسی کام کی نہیں، اور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق دو رکعتیں بھی ادا کر لی جائیں تو بخشش کا ذریعہ بن جاتی ہیں۔ نماز کے عملی طریقۂ کار کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر دارالسلام نے نماز کی تعلیم و تفہیم کے لیے ایک جامع کتاب ’’نماز نبوی‘‘ شائع کی۔ اس میں نماز کے احکام و مسائل اور تعلیمات، اصول و مبادیات اور جزئیات کے ساتھ ٹھیک وہی نماز سکھانے کی مخلصانہ کوشش کی گئی جو نماز امام انسانیت سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے۔ یہ کتاب سالہا سال سے طبع ہو کر صحیح مسنون نماز کا طریقہ اور سلیقہ سکھلا رہی ہے جو کہ علمی اور عوامی حلقوں میں یکساں مقبول و معروف ہے۔ وللہ الحمد!۔ اس کتاب کے مؤلف محترم ڈاکٹر شفیق الرحمن ہیں۔ ان کا اسلوب تحریر بڑا سادہ اور مؤثر ہے۔ اس کی تحقیق و تخریج علامہ ابو الطاہر حافظ زبیر علیزئی رحمہ اللہ نے کی۔ بزرگ عالم دین حافظ صلاح الدین یوسف، مولانا عبدالصمد رفیقی اور مولانا عبدالولی خان حفظہم اللہ نے تصحیح و تنقیح فرمائی۔ زیر نظر کتاب اُسی سابقہ کتاب ہی کا جدید ایڈیشن ہے، یہ چند مزید خوبیوں سے آراستہ ہو کر منظر عام پر آرہی ہے۔ اس میں ادارے کے سینئر ریسرچ سکالر جناب حافظ آصف اقبال حفظہ اللہ نے دارالسلام کے جید علمائے کرام کی مشاورت سے، بعض اہم محاسن کا اضافہ کیا ہے، انھوں نے پوری کتاب کا ازسرنو جائزہ لیا ہے اور جہاں تہاں جو کمی پائی، اُسے پورا کر دیا ہے۔ جدید ایڈیشن کی یہ خصوصیات خاص طور پر قابل ذکر ہیں:٭ احادیث کے متن کی تصحیح اور ترجمہ کی اصلاح اور تسہیل کی گئی ہے۔٭ وضو کے بعد کی دعاؤں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ٭ مسجد میں داخل ہونے اور نکلنے کی دعاؤں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ ٭ دعائے اذان میں من گھڑت اور مروجہ الفاظ کی مزید تحقیق و تنقیح کی گئی ہے۔ ٭ اذان مغرب کے بعد کی مخصوص دعا کی تحقیق و تشریح کی گئی ہے۔ ٭ بعض مسائل میں مزید
Flag Counter