وترابہ وعلی النظام الدستوری وأن أرعی مصالح الأمۃ واحترام الدستور والقانون وأن أعلی أحکام الشریعۃ الإسلامیۃ وذلک کلہ فی صدق وشرف وإیمان۔ ‘‘[1]
’’۸۳۔ پارلیمنٹ قوانین جاری کرنے کی ذمہ دارہوگی اور مملکت کے لیے عمومی سیاست کے أصول‘ اقتصادی و اجتماعی ترقی کے لیے لائحہ عمل اور عمومی بجٹ کا تعین کرے گی۔ اسی طرح مملکت دستور میں بیان شدہ طریقہ کار اور شریعت اسلامیہ کے موافق تنفیذی قوتوں کے اعمال و افعال کی بھی نگرانی کرے گی۔ ۸۴۔ قانون ان انتخابی حلقوں کی نشاندہی کرے گا جن میں مملکت تقسیم ہو گی۔ علاوہ ازیں پارلیمنٹ کے اراکین کی تعداد۔ ۔ ۔ سے کم نہ ہو گی۔ امام کو اس بات کا اختیار حاصل ہو گا کہ وہ پارلیمنٹ کے ۵؍۱ اراکین کا براہ راست انتخاب کر سکے۔ ۸۵۔ قانون‘ پارلیمنٹ کے اراکین کی لازمی شرائط مقرر کرے گا اور عدلیہ کی زیر سرپرستی مکمل ہونے والے انتخابات کے فیصلوں کی وضاحت کرے گا۔ ۸۶۔ حکومت کے ملازمین کے لیے یہ جائز نہ ہو گا کہ وہ استعفی دیے بغیر پارلیمنٹ کی رکنیت کے لیے اپنے آپ کو پیش کریں۔ ان کا استعفی مجرد پیش کر دینے سے قبول کرنا واجب ہو جائے گا بشرطیکہ استعفی دینے کا مقصد اپنے آپ کو پارلیمنٹ کی رکنیت کے لیے پیش کرنا ہو۔ ۸۷۔ رکن پارلیمنٹ اپنا عہدہ سنبھالنے سے پہلے پارلیمنٹ کے سامنے اس حلف کا اقرار کرے گا:میں اللہ کی قسم اٹھاتا ہوں کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کروں گااور مخلصانہ طورپردستوری نظام کے مطابق اپنے وطن اور اس کی مٹی کی سلامتی کی حفاظت کروں گا۔ امت کی مصالح کی نگہداشت کروں گا۔ قانون و دستور کا احترام کروں گا۔ احکام شرعیہ کو بلند کروں گا اور یہ سب کچھ سچائی‘ شرافت اور ایمان سے کروں گا۔ ‘‘
پارلیمنٹ کے اراکین کی تنخواہ ‘ پارلیمنٹ کی مدت اور سابقہ رکن کی نشست خالی ہونے کی صورت میں نئے رکن کے انتخاب و تعیین کے طریق کار پران الفاظ میں روشنی ڈالی گئی ہے:
’’۸۸۔ یتقاضی أعضاء المجلس النیابی مکافأۃ یحددھا القانون۔ ۸۹۔ مدۃ المجلس النیابی خمس سنوات ھجریۃ من تاریخ أول اجتماع لہ ویجری الانتخاب لتحدید المجلس خلال الستین یوماً السابقۃ علی انتھاء مدتہ۔ ۹۰۔ یختص المجلس بالفصل فی صحۃ عضویۃ أعضائہ وتختص المحکمۃ العلیا بالتحقیق فی صحۃ الطعون المقدمۃ إلی المجلس بعد إحالتہ إلی المحکمۃ العلیا۔ وتعرض نتیجۃ التحقیق والرأی الذی انتھت إلیہ المحکمۃ علی المجلس للفصل فی صحۃ الطعن خلال ستین یوماً من تاریخ عرض نتیجۃ التحقیق علی المجلس۔ ولا تعتبر العضویۃ باطلۃ إلا بقرار یصدر بأغلبیۃ ثلثی أعضاء المجلس۔ ۹۱۔ إذا خلا مکان أحد الأعضاء المنتخبین أو المعینین قبل انتھاء مدتہ انتخب أو عین خلف لہ خلال ستین یوماً من تاریخ إبلاغ المجلس بخلو المکان وتکون مدۃ العضو الجدید ھی المدۃ المکملۃ لمدۃ عضویۃ سلفہ۔ ‘‘[2]
’’۸۸۔ پارلیمنٹ کے اراکین تنخواہ کا مطالبہ کر سکتے ہیں اور اس تنخواہ کا تعین قانون کے مطابق ہو گا۔ ۸۹۔ پارلیمنٹ کی مدت اس کے پہلے اجتماع کی تاریخ سے پانچ ہجری سال ہو گی۔ نئی پارلیمنٹ کی تعیین کے لیے سابقہ پارلیمنٹ کی انتہائے مدت سے ساٹھ دن پہلے انتخابات منعقد ہوں گے۔ ۹۰۔ کسی رکن پارلیمنٹ کی خرابی صحت کے بارے میں پارلیمنٹ فیصلہ کرے گی اور اعلی عدالت متعلقہ رکن کیحوالے سے پارلیمنٹ کے سامنے پیش کی گئی صحت رپورٹ کے بارے میں تحقیق کرے گی جبکہ وہ رپورٹ اعلی عدالت کے سامنے پیش کی جائے گی۔ عدالت اپنی تحقیقی رپورٹ اور رائے پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرے گی تا کہ پارلیمنٹ اس تحقیق کے سامنے آئندہ ساٹھ دنوں کے اندر اندر متعلقہ رکن کی صحت کے بارے میں کوئی فیصلہ کر سکے۔ اس صورت حال میں بھی کسی رکن کی رکنیت اس وقت تک منسوخ نہ ہو گی جب تک کہ دو تہائی اراکین اس کے معطل کرنے پر متفق نہ ہوں۔ ۹۱۔ اگر منتخب یا متعین اراکین میں کسی رکن کی سیٹ اس کی انتہائے مدت سے
|