Maktaba Wahhabi

313 - 315
شرک کے راستے بند کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام و ارشادات رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے خود ان سے زیادہ خیر خواہ تھے۔امت کی ہر مشکل اور پریشانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گراں گزرتی تھی جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ ﴾ ’’(لوگو!) یقینا تمھارے پاس تم ہی میں سے ایک رسول آیا ہے۔تم پر جو کوئی تکلیف آئے، وہ اس پر بہت گراں گزرتی ہے۔وہ تمھاری فلاح و ہدایت کا حریص ہے۔اہل ایمان کے لیے بہت شفیق اور نہایت مہربان ہے۔‘‘[1] یہی وجہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو ان اسباب اور ذرائع سے بھی خبردار کر دیا جو ان کی گمراہی کا باعث بن سکتے تھے۔سب سے بڑی گمراہی شرک ہے۔آپ نے امت کو ان تمام کاموں سے دور رہنے کا حکم دیا جو شرک کا سبب بن سکتے تھے، پھر جس طرح نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے سب سے زیادہ خیر خواہ تھے اسی طرح آپ کی امت کے مسلمان بھی اپنی جانوں سے بڑھ کر اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عزیز رکھتے ہیں بلکہ آپ کی محبت سے ہر مسلمان کا دل دھڑکتا ہے، اسی لیے آپ کو خطرہ لاحق ہوا کہ کہیں لوگ میری ذات میں غلو کر کے شرک کے مرتکب نہ ہو جائیں۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تَجْعَلُوا بُیُوتَکُمْ قُبُورًا، وَلَا تَجْعَلُوا قَبْرِی عِیدًا، وَصَلُّوا عَلَیَّ فَإِنَّ صَلَاتَکُمْ
Flag Counter