Maktaba Wahhabi

149 - 315
قوموں سے واسطہ پڑا، ان کی زبان عربی نہ تھی۔اگرچہ مسلمان خلفاء نے عربی کی تعلیم کو رواج دیا اور مسلمان ہونے والی قوموں نے عربی زبان سیکھنے میں دلچسپی لی لیکن مادری زبان والی مہارت ناممکن تھی۔محدثین کرام نے احادیث کے ذخیرے جمع کیے اور قرآن مجید کے مصاحف بھی لکھے جاتے رہے لیکن کتب کی کم یابی کی وجہ سے زیادہ تر اعتماد سماع پر رہا۔قرآن اور حدیث کی بیشتر کتابیں کیونکہ عربی زبان میں تھیں، اس لیے عوام الناس کی اکثریت ان سے براہ راست کماحقہ استفادہ نہ کر سکی۔ خیر القرون کے بعد فلسفیانہ اور کلامی مباحث نے اس خلا کو اور وسیع کر دیا۔اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہندوستان میں جہاں مسلمان ہزار سال تک برسر اقتدار رہے، انیسویں صدی تک قرآن مجید کا ایک ترجمہ بھی کسی مقامی زبان میں موجود نہیں تھا۔کروڑوں مسلمانوں پر مشتمل آبادی کے اس ملک میں کتب احادیث کا ترجمہ سب سے پہلے انیسویں صدی میں شروع ہوا۔زبان ناآشنائی کی بنا پر بہت سے مسلمان قرآن و سنت سے براہ راست استفادہ نہ کر سکے جس کی وجہ سے توحید باری تعالیٰ کے حوالے سے کمزوری کا شکار رہے۔ 3 مختلف تہذیبوں کے اثرات اسلام دین حق ہے اور اس کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے خود لی ہے۔یہ قیامت تک کہیں نہ کہیں اپنی اصل صورت میں باقی رہے گا۔مملکت اسلامیہ کی وسعت کی بنا پر مسلمانوں کو مختلف تہذیبوں سے واسطہ پڑا۔اسلامی تہذیب اس قدر مضبوط تھی کہ اس نے تمام تہذیبوں کو ختم کر کے اپنا تشخص قائم کیا۔جو لوگ قرآن و سنت سے وابستہ رہے، انھوں نے کسی تہذیب کا اثر قبول نہیں کیا کیونکہ قرآن و سنت کی روشن تعلیمات پر عمل پیرا انسان کو کوئی دجل و فریب دھوکا نہیں دے سکتا، اس لیے نہ وہ کسی مذہب سے متأثر ہوئے اور نہ ان کے طور طریقوں کو اپنانے کی ضرورت محسوس کی۔اس کے برعکس جن کا انحصار قرآن و سنت کے بجائے آباء و اجداد کی سنی سنائی باتوں پر رہا اور انھوں نے قرآن و سنت سے براہ راست فیض نہ پایا، وہ دوسری تہذیبوں اور مذاہب سے متأثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔کلمہ پڑھنے اور اسلامی عبادات کو بجا
Flag Counter