Maktaba Wahhabi

222 - 315
اللہ کے سوا کسی کو علمِ غیب نہیں توحید کے منافی امور میں سے ایک بات یہ بھی ہے کہ کوئی بندہ علم غیب کا دعویٰ کرے۔اللہ تعالیٰ خَلَّاق اور عَلِیم ہے، اس نے اپنے بندوں کو ظاہری اشیاء جاننے، محسوس کرنے اور معلوم کرنے کے وسائل و ذرائع مرحمت فرمائے ہیں۔ مثلاً: دیکھنے کے لیے آنکھ، سننے کے لیے کان، سونگھنے کے لیے ناک، بولنے کے لیے زبان، ٹٹولنے اور پکڑنے کے لیے ہاتھ اور غور و فکر لیے عقل عطا فرما دی۔ان سارے وسائل کو اللہ تعالیٰ نے بندے کے اختیار میں دے دیا کہ وہ حسبِ ضرورت ان صلاحیتوں سے کام لیتا رہے، یعنی جب اسے کسی چیز کو دیکھنے کی خواہش ہو تو آنکھ کھول لے، خواہش نہ ہو تو بند کر لے، کسی چیز کا ذائقہ چکھنا مقصود ہو تو مطلوبہ شے کو منہ میں ڈال لے، ورنہ منہ میں نہ ڈالے۔غرضیکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو چیزوں کی پہچان کے لیے بہت سی صلاحیتیں دے کر اُنھیں بروئے کار لانے کا اختیار دے دیا۔جس طرح جس انسان کے ہاتھ میں تالے کی کنجی ہوتی ہے، اسے کھولنا یا بند کرنا اس کے اختیار میں ہوتا ہے۔ظاہری اشیاء کی معرفت و ادراک کا معاملہ یہی ہے اور ہر ایک کے ہاں مسلَّم ہے۔ رہے باطنی اور مخفی امور و معاملات تو وہ انسانی عقل اور احساسات کے دائرے میں نہیں آتے اور اسی لیے انھیں غیبی امور کہا جاتا ہے۔اس قسم کے تمام امور و معاملات کی معرفت کی کنجیاں اور علم غیب کے جملہ خزانے اللہ تعالیٰ نے صرف اپنے پاس رکھے ہیں۔تن تنہا اسی وحدہ لاشریک لہ کی ذات ہے جو کائنات کے ہر ذرے کو ہر وقت جانتی ہے۔اپنی مخلوق میں سے ہر ایک کے ظاہر و باطن، فکر و خیال اور اس کی تمام حرکات و سکنات سے ہر آن باخبر رہتی ہے۔کائنات کی کوئی شے اس کے احاطۂ علم سے باہر نہیں ہے۔
Flag Counter