Maktaba Wahhabi

204 - 315
غیر شرعی وسیلے کا عقیدہ وسیلہ، اس کے لغوی معنی قربت اور واسطے کے ہیں۔اصطلاح میں اس کا مطلب ہے مقصود تک پہنچنے کے لیے کوئی واسطہ یا ذریعہ اختیار کرنا! یہ ایک ایسا ’’سائن بورڈ‘‘ ہے جس کے سائے میں بہت سے لوگوں نے شرک و بدعت کی ’’دکانیں‘‘ سجا رکھی ہیں۔وسیلے کی حقیقت کیا ہے؟ کس چیز کا وسیلہ جائز ہے اور وسیلہ کس طرح اختیار کرنا چاہیے؟ یہ جاننے سے پہلے خالق اور مخلوق کے تعلق کے حوالے سے چند باتوں کا جاننا ضروری ہے۔ ہر انسان کی فطرت میں خالق کی طرف رجوع کی رغبت رکھ دی گئی ہے۔اس راہِ شوق میں انسان عبادت و ریاضت کرتا ہے۔مختلف قربانیاں دیتا ہے، حتی کہ اپنی جان کا نذرانہ بھی پیش کر دیتا ہے۔حقیقی خالق و مالک کی جھلک پانے کا شوق ہر انسان کے دل میں انگڑائیاں لیتا ہے۔یہ بڑی پیاری تمنا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ انسان اس دنیوی زندگی میں اللہ تعالیٰ کو دیکھ نہیں سکتا۔انسان کی کمزوری ہے کہ وہ ظاہری چیز سے متأثر ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ بہت سے ظواہر پرست لوگ بتوں میں خدا کا تصور کر کے ان کو پوجتے ہیں۔یا بزعمِ خویش اللہ تعالیٰ تک رسائی کا ایک حسی ذریعہ تلاش کرتے ہیں۔یہ سوچ اسلام سے پہلے بھی تھی اور ہندوؤں کے زیرِ اثر مسلمانوں میں بھی موجود ہے کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کے قریب ہونا چاہیے۔قربت کی وہ ساری راہیں جو لوگوں نے خود ایجاد کر لی تھیں اسلام نے ان کو کالعدم قرار دے کر خالق اور مخلوق کے مابین براہ راست رابطے پر زور دیا ہے اور اسی براہ راست رابطے ہی کو قربت کا قابل اعتماد ذریعہ قرار دیا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلّٰهُ مْ يَرْشُدُونَ ﴾
Flag Counter