Maktaba Wahhabi

184 - 315
نہ کسی اور کو، نیز کوئی کسی کو خدا کے سوا اپنا رب اور احکام کا مالک نہ بنائے۔علماء صلحاء سب کو دین کا پیروکار سمجھیں۔‘‘[1] اسی طرح غلام رسول سعیدی نے اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے: ’’امام واحدی (متوفی 258ھ) نے لکھا ہے: ’’ہم میں سے کوئی اللہ کو چھوڑ کر دوسرے کو رب نہ بنائے‘‘ اس کی تفسیر میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جیسے نصاریٰ نے حضرت عیسیٰ کو رب بنایا اور بنواسرائیل نے عزیر کو رب بنایا۔[2] سعیدی صاحب نے یہ بھی لکھا ہے: ’’اللہ کو چھوڑ کر کسی کو رب نہ مانیں، سو انھوں نے اپنے علماء اور راہبوں کو رب مان لیا، یعنی ان کے ساتھ رب کا معاملہ کیا کیونکہ وہ چیزوں کو حلال اور حرام قرار دینے میں ان کی اطاعت کرتے تھے، نیز وہ اپنے راہبوں کو سجدہ کرتے تھے اور یہ کہتے تھے جو راہب زیادہ مجاہدہ کرتا ہے،اس میں لاہوت کا اثر حلول کر جاتا ہے اور وہ مردوں کو زندہ کرنے اور مادر زاد اندھوں کو بینا کرنے پر قادر ہو جاتا ہے۔‘‘[3] قارئین کرام!دیکھ لیجیے، اس مقام پر تمام انبیاء علیہم السلام اور اولیاء کرام کو ’’رب کے سوا‘‘ تسلیم کیا گیا ہے۔اسی کو قرآن مجید کے الفاظ میں ’’ مِنْ دُوْنِ اللّٰہ ‘‘ یعنی ’’اللہ کے سوا‘‘ کہا جاتا ہے۔اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تمام مخلوق خواہ وہ انبیاء علیہم السلام جیسی باعظمت شخصیات ہی کیوں نہ ہوں ’’ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ‘‘ یعنی ’’اللہ کے علاوہ‘‘ ہی ہیں۔ پانچواں مقام ﴿أَفَحَسِبَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنْ يَتَّخِذُوا عِبَادِي مِنْ دُونِي أَوْلِيَاءَ إِنَّا أَعْتَدْنَا جَهَنَّمَ لِلْكَافِرِينَ نُزُلًا ﴾
Flag Counter