Maktaba Wahhabi

78 - 315
معرفت باری تعالیٰ کے نقلی دلائل دنیا میں بے شمار مذاہب اور ادیان موجود ہیں جن میں سے کچھ کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس آسمانی ہدایت موجود ہے۔اس آسمانی ہدایت کا دوسرا نام نقلی دلائل ہیں۔اسلام کے علاوہ جن دیگر مذاہب کا دعویٰ ہے کہ وہ آسمانی دین رکھتے ہیں ان میں سرفہرست یہودی اور عیسائی ہیں۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت مشرکین مکہ بھی دین ابراہیمی کی پیروی کا دعویٰ کرتے تھے۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان تمام مذاہب کی حقیقی تعلیمات میں تحریف اور ردو بدل کردیا گیا تھا اور موجودہ دور میں اگر کوئی حتمی، یقینی اور نقلی دلائل اپنی اصل حالت میں موجود ہیں تو وہ قرآن اور محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث شریف کی صورت میں موجود ہیں۔تورات، انجیل اور زبوروغیرہ میں اگرچہ معرفت الٰہی کا ذکر ملتا ہے لیکن تحریف کی وجہ سے اسے قطعی اور یقینی کہنا ممکن نہیں، اس لیے ذیل میں ہم اللہ تعالیٰ کی معرفت اور توحید سے متعلق قرآن و سنت کے دلائل پر اکتفا کریں گے کیونکہ قرآن مجید میں سابقہ امتوں کی صحیح تعلیمات اور توحید سے متعلقہ مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے۔ قرآن مجید کی روشنی میں ذات باری تعالیٰ کے بارے میں چند ’’نقلی دلائل‘‘ پیشِ خدمت ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَهَذَا كِتَابٌ أَنْزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ مُصَدِّقُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَلِتُنْذِرَ أُمَّ الْقُرَى وَمَنْ حَوْلَهَا وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَهُمْ عَلَى صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ ﴾ ’’اور یہ کتاب (قرآن مجید)، ہم نے اسے نازل کیا ہے، یہ بڑی برکت والی ہے، اس کی تصدیق کرنے والی ہے جو اس سے پہلے ہے اور اس لیے کہ آپ ام القریٰ (مکہ) اور اس کے آس پاس رہنے والوں کو ڈرائیں۔اور جو لوگ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس (قرآن) پر بھی ایمان
Flag Counter