Maktaba Wahhabi

166 - 315
3 کفرِ اعراض: کفرِ اعراض کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے دامنِ سماعت (کانوں) تک نبوی تعلیمات پہنچنے ہی نہ دے اور نہ انھیں دل میں راہ پانے دے بلکہ اِعراض کرے۔وہ رسول کی تصدیق کرے، نہ تکذیب۔دوستی رکھے، نہ دشمنی۔وہ فرامین رسول پر سِرے سے کان ہی نہ دھرے۔حق کو ترک کردے، نہ اسے سیکھے اور نہ اس پر عمل کرے۔ان مقامات سے بھاگے جہاں حق کا ذکر کیا جاتا ہے۔ایسا کافر کفرِ اعراض کا مرتکب ہے۔ 4 کفرِ نفاق: کفرِ نفاق یہ ہے کہ کوئی شخص نبوی تعلیمات کی بظاہر اتباع کرے لیکن دل سے انھیں جھٹلائے اور ان کا انکار کرے۔یوں مظاہرہ وہ ایمان کا کرے اور دل میں کفر رکھے۔ نفاق کی دو قسمیں ہیں: نفاقِ اعتقاد اور نفاقِ عمل۔نفاقِ اعتقاد یا نفاقِ اکبر یہ ہے کہ دل میں کفر ہو جبکہ زبان اور کام کرنے والے اعضائے بدن سے ایمان کا مظاہرہ ہو۔اس نفاق کا مرتکب جہنم کے سب سے نچلے گڑھے میں ہوگا، جیسے وہ شخص جو ساری یا بعض تعلیماتِ الٰہی کو جھٹلائے یا وہ نبی کو جھٹلائے یا نبوی تعلیمات کو جھٹلائے یا وہ جو دین نبوی کی نصرت وحمایت کو ناپسند کرے یا اسی طرح کے کسی کا فرانہ فعل کا ارتکاب کرے۔نفاقِ عمل یا نفاقِ اصغر کے مرتکب شخص کے اعمال تعلیماتِ شریعت کے خلاف ہوتے ہیں۔ایسا شخص دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا، مثلاً: کوئی شخص جھوٹ بولے۔وعدہ خلافی کرے۔امانت میں خیانت کرے۔جھگڑے میں گالی بکے اور بدگوئی کرے۔معاہدے کی خلاف ورزی کرے۔ 5 کفرِ شک: کفرِ شک کے مرتکب کو یہ یقین نہیں ہوتا کہ اللہ کا نبی سچا ہے یا جھوٹا۔اسے شک ہوتا ہے۔وہ متردد ہوتا ہے کہ نبی کی بات مانے یا نہ مانے۔آدمی سے مطلوب تو یہی ہے کہ وہ اللہ کے رسول کی لائی ہوئی تعلیمات کے متعلق یقین کرے کہ وہ بلاشبہ حق ہیں لیکن جو شخص نبوی تعلیمات کی اتباع کے بارے میں تردد کا شکار ہو یا وہ یہ سمجھے کہ حقیقت نبوی تعلیمات کے بر خلاف ہو سکتی ہے، ایسا شخص کفر شک میں مبتلا ہے۔کفر کی ان اقسام کا لازمی نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ان میں سے کسی کا مرتکب اگر اسی اعتقاد کے ساتھ مر جائے تو وہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہے اور اس کے تمام اعمال ضائع ہو جائیں۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter