Maktaba Wahhabi

259 - 315
بدفالی اور بدشگونی کی کوئی حقیقت نہیں اس کائنات میں جو کچھ ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ کی مشیت اور ارادے سے ہوتا ہے، تاہم انسان کے اچھے یا برے اعمال کے اثرات اس کی زندگی میں رونما ہوتے رہتے ہیں۔لیکن انسان کی یہ کمزوری ہے کہ وہ خیر کو اپنے کھاتے میں اور برائی کو دوسرے پر ڈالتا ہے، پھر اچھی چیز کو دیکھ کر اچھا شگون اور بری چیز کو دیکھ کر دل میں وسوسہ پیدا ہونا انسانی مزاج اور فطرت میں شامل ہے۔اچھی فال لینا پسندیدہ امر ہے، البتہ برا شگون اور بدفالی لینا درست نہیں کیونکہ اس سے تقدیر سے فرار کی راہ ہموار ہوتی ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر توکل کے منافی ہے۔دل میں وسوسہ پیدا ہونا انسان کے اختیار میں نہیں، تاہم اس وسوسے پر عمل کرنا ناجائز ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ فَإِذَا جَاءَتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُوا لَنَا هَذِهِ وَإِنْ تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَطَّيَّرُوا بِمُوسَى وَمَنْ مَعَهُ أَلَا إِنَّمَا طَائِرُهُمْ عِنْدَ اللّٰهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴾ ’’جب ان پر خوشحالی آجاتی تو کہتے کہ یہ تو ہمارے لیے ہونا ہی چاہیے اور اگر ان پر بدحالی آتی تو اسے موسیٰ(علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں کی نحوست بتلاتے۔یاد رکھو!ان کی نحوست تو اللہ کے ہاں ہے لیکن ان کے اکثر لوگ نہیں جانتے۔‘‘[1] نیز اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿قَالُوا طَائِرُكُمْ مَعَكُمْ أَئِنْ ذُكِّرْتُمْ بَلْ أَنْتُمْ قَوْمٌ مُسْرِفُونَ ﴾ ’’(رسولوں کی مخالفت کی وجہ سے جب ان پر کوئی آزمائش یا کوئی مصیبت وغیرہ آتی تو وہ اپنے
Flag Counter