Maktaba Wahhabi

183 - 315
﴿سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴾اس فرمان عالی میں یہود و نصاریٰ کو مشرک فرمایا گیا ہے اور ان کے مذکورہ عقیدوں کو شرک قرار دیا گیا۔‘‘[1] اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس آیت میں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام، دینی پیشواؤں اور عبادت گزاروں کو ’’ مِنْ دُوْنِ اللّٰہ ‘‘ یعنی ’’اللہ کے سوا‘‘ ہی قرار دیا گیا اور یہود کے ساتھ ساتھ نصاریٰ نے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور اپنے نیک لوگوں کے ساتھ جو معاملہ اختیار کیا ہوا تھا، اُسے شرک قرار دیا گیا۔اگر وہ ’’ مِنْ دُوْنِ اللّٰہ ‘‘ نہ ہوتے تو یہ معاملہ شرک کیوں ہوتا؟ چوتھا مقام ﴿قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللّٰهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللّٰهِ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ ﴾ ’’تم فرماؤ: اے کتابیو!تم ایسے کلمہ کی طرف آؤ جو ہم میں تم میں یکساں ہے یہ کہ عبادت نہ کریں مگر خدا کی اور اس کا شریک کسی کو نہ کریں اور ہم میں سے کوئی ایک دوسرے کو رب نہ بنا لے اللہ کے سوا، پھر اگر وہ نہ مانیں تو کہہ دو تم گواہ رہو کہ ہم مسلمان ہیں۔‘‘[2] مولانا نعیم الدین مراد آبادی نے ’’اس کا شریک نہ کریں‘‘ اور ’’ایک دوسرے کو رب نہ بنا لے‘‘ کی تفسیر میں لکھا ہے: ’’نہ حضرت عیسیٰ کو نہ حضرت عزیر کو نہ اور کسی کو جیسا کہ یہود و نصاریٰ نے احبار و رہبان کو بنایا کہ انھیں سجدے کرتے اور ان کی عبادتیں کرتے۔‘‘[3] مفتی احمد یار خان نعیمی نے اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے: ’’خلاصہ یہ ہے کہ ہم رب کے سوا کسی کو نہ پوجیں، انبیاء اولیاء سب کو اللہ کا بندہ سمجھیں ان میں سے کسی کو معبود نہ بنا لیں اور کسی کو خدا کا شریک نہ سمجھیں، نہ بتوں کو، نہ چاند سورج کو، نہ صلیب کو،
Flag Counter