Maktaba Wahhabi

176 - 315
توحید باری تعالیٰ اور ایک علمی مغالطہ شریعت اسلامیہ میں سب سے زیادہ جس چیز کو کھول کر بیان کیا گیا ہے، وہ عقیدۂ توحید ہے۔قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں توحید اور شرک کے ہر پہلو کو روزِ روشن کی طرح واضح کر دیا گیا ہے تاکہ کسی کے لیے اس سلسلے میں کوئی شبہ، الجھن اور پیچیدگی باقی نہ رہے۔اس کے باوجود ہر دور میں راہِ راست سے بھٹکے ہوئے لوگوں کی طرف سے توحید و شرک کے متعلق طرح طرح کے شکوک و شبہات پھیلائے جاتے رہے ہیں جن کا مقصد اپنے غلط عقائد و نظریات کا دفاع کرنا بلکہ انھیں صحیح ثابت کرنا ہے۔غور کیا جائے تو ان تمام شکوک و شبہات کا جواب خود قرآن مجید اور احادیث میں موجود ہے۔جو لوگ انبیاء علیہم السلام اور اولیائے کرام کو پکارنے اور ان سے فریادیں، التجائیں اور مدد طلب کرنے کو جائز باور کراتے ہیں اور ان ہستیوں کو مشکل کشا، حاجت روا اور فریاد رس قرار دیتے ہیں، انھوں نے اپنے اس عقیدے کو ثابت کرنے کے لیے ایک شبہ اور مغالطہ یہ پیش کیا ہے کہ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں جہاں ﴿ مِنْ دُونِ اللّٰهِ ﴾یا ﴿ مِنْ دُونِهِ ﴾کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں، وہاں اس سے مراد وہ بت ہیں جنھیں کفار و مشرکین پوجتے تھے۔انبیاء، اولیاء اور نیک لوگ مراد نہیں ہیں۔ان حضرات کی یہ بات قرآن و حدیث کے سراسر خلاف ہے، اس کے باوجود انھوں نے اس پر بہت زور دیا ہے اور جابجا اسے ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔یہ الگ بات ہے کہ ان کی طرف سے بات بنائے نہیں بنی۔ تمام مکاتب فکر کے اکثر مترجمین نے ﴿ مِنْ دُونِ اللّٰهِ ﴾اور ﴿ مِنْ دُونِهِ ﴾کا ترجمہ ’’اللہ کے سوا‘‘ یا ’’اللہ کے علاوہ‘‘ کیا ہے۔یہ قرآن مجید کی ایک خاص اصطلاح ہے۔اس سے مراد یہ ہے کہ ہر وہ ذات یا شخصیت جس پر لفظ ’’اللہ‘‘ کا اطلاق نہ ہوسکتا ہو، وہ ’’اللہ کے سوا‘‘ یا ’’اللہ کے علاوہ﴿ مِنْ دُونِ
Flag Counter