Maktaba Wahhabi

320 - 315
1 غلو کی ممانعت: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شان اور تعریف و مدحت میں غلو کرنے سے منع فرمایا کیونکہ یہ چیز عقیدت مندوں کو ممدوح کی عبادت کرنے تک پہنچا دیتی ہے جیسا کہ عیسائیوں کے ہاں ہوا۔انھوں نے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور سیدہ مریم علیہا السلام کی شان میں غلو کیا، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہ دونوں عبد کے درجے سے بڑھا کر معبود بنا دیے گئے۔اسی لیے نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تُطْرُونِی کَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَی ابْنَ مَرْیَمَ فَإِنَّمَا أَنَا عَبْدُہُ، فَقُولُوا: عَبْدُاللّٰہِ وَرَسُولُہُ)) ’’تم مجھے میری حد سے نہ بڑھانا جس طرح عیسائیوں نے ابن مریم (سیدنا عیسیٰ علیہ السلام) کو بڑھا دیا، میں تو صرف اللہ کا بندہ ہوں، تم مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہی کہنا۔‘‘[1] 2 قبروں کو پکا بنانا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو پختہ کرنے اور ان پر درگاہیں بنانے سے منع فرمایا۔ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((نَھٰی رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم أَنْ یُّجَصَّصَ الْقَبْرُ وَأَنْ یُّقْعَدَ عَلَیْہِ وَأَنْ یُّبْنٰی عَلَیْہِ)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو چونہ گچ (پختہ) کرنے سے، ان پر بیٹھنے سے اور ان پر عمارت تعمیر کرنے سے منع فرمایا ہے۔‘‘[2] اسی طرح قبر پر نام وغیرہ لکھنے سے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ان چیزوں سے منع کرنے میں یہی حکمت کار فرما ہے کہ لوگ شرک اور اس کے اسباب سے دور رہیں کیونکہ قبروں کو پختہ کرنا یا ان پر قبے وغیرہ بنانا یا ان کے ناموں کی تختی لگانا، یہ صالحین کی یا ان کی قبروں کی تعظیم میں غلو کرنے ہی کا لازمی نتیجہ ہے جو شرک کی طرف لے جاتا ہے۔ 3 قبروں پر بیٹھنا: قبروں پر بیٹھنے اور ان کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنے سے منع کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تُصَلُّوا إِلَی الْقُبُورِ وَلَا تَجْلِسُوا عَلَیْھَا))
Flag Counter