Maktaba Wahhabi

181 - 315
عیسائی یہ نہیں کہتا کہ اللہ تعالیٰ الٰہ نہیں، صرف حضرت عیسیٰ و مریم الٰہ ہیں، لہٰذا آیت بالکل صاف ہے، یعنی اے مریم کے فرزند عیسیٰ!کیا ان عیسائی انسانوں سے تم نے کہا تھا کہ اللہ کے سوا مجھے اور میری ماں کو بھی الٰہ مان لینا۔‘‘[1] ابوالحسنات قادری نے اسی آیت کی تفسیر میں لکھا ہے: اللہ تعالیٰ کا یہ سوال استفہام انکاری کے طور پر ہے، یعنی تم نے یہ نہ کہا تھا، اس سے عیسائیوں کو شرمندہ کرنا مقصود ہے۔ورنہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے …، یعنی اے مریم کے فرزند عیسیٰ علیہ السلام!ان عیسائی انسانوں سے تم نے کہا تھا کہ اللہ کے سوا مجھے اور میری ماں کو الٰہ مان لینا۔[2] پیر نصیر الدین گولڑوی صاحب نے اسی آیت کے تحت لکھا ہے: ’’قیامت کے دن … اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے پوچھے گا: کیا تو نے لوگوں سے کہا تھا کہ اللہ کے علاوہ مجھے (عیسیٰ کو) اور میری ماں مریم علیہا السلام کو معبود بنا کر پوجو؟ یہاں اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ اور مریم علیہا السلام کے لیے لفظ مِنْ دُوْنِ اللّٰہاستعمال فرما رہا ہے۔‘‘[3] اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے جلیل القدر رسول سیدنا عیسیٰ اور ان کی والدہ ماجدہ مریم علیہا السلام کو، جن کی نیکی، تقویٰ اور پاکیزگی کی گواہی قرآن مجید میں موجود ہے، اس آیت مبارکہ میں ’’ مِنْ دُوْنِ اللّٰہ ‘‘ ہی کہا ہے جیسا کہ درج بالا تشریحات سے بھی واضح ہے، پھر بھلا یہ کہنا کس طرح درست ہوسکتا ہے کہ انبیاء علیہم السلام اور اولیائے عظام ’’ مِنْ دُوْنِ اللّٰہ ‘‘ میں داخل نہیں، اگر ’’ مِنْ دُوْنِ اللّٰہ ‘‘ میں داخل نہیں (نعوذ باللہ) تو پھر ان کی عبادت بھی باطل نہ ہوئی؟ پھر ان کی عبادت کرنے والوں کی مذمت کا کیا مطلب!!!وہ بھی تو اللہ ہی کی عبادت کر رہے ہیں، ’’ مِنْ دُوْنِ اللّٰہ ‘‘ کی عبادت تو نہیں کر رہے! تیسرا مقام ﴿ اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللّٰهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ ﴾
Flag Counter