Maktaba Wahhabi

198 - 315
گناہوں پر جری اور دلیر بنا دیا۔اور وہ جانے بوجھے نہایت ہٹ دھرمی سے اللہ تعالیٰ کی نافرمانیاں کرتے رہے کیونکہ ان کے عقیدے کے مطابق ان کے سفارشی اتنے مضبوط، نیک اور پہنچے ہوئے تھے کہ اللہ تعالیٰ محبت کی وجہ سے ان کی بات ٹال نہیں سکتا۔ان کی زندگی کی تمام ریاضتوں اور عبادتوں کا ایک ہی مقصد تھا کہ ان کے نام نہاد سفارشی ان سے راضی ہو جائیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد اسلام میں داخل ہونے والے لوگوں کی اکثریت کیونکہ انھی لوگوں کی تھی، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حوالے سے گمراہ کن عقائد و نظریات کی تردید و تطہیر فرما کر امت کی صحیح رہنمائی فرمائی۔ شفاعت کا صحیح تصور جو پہلی شریعتوں کی اصل تعلیمات میں معروف تھا، اس کو اُجاگر کیا اور شفاعت کا وہ باطل تصور جو لوگوں نے اپنے تئیں ایجاد کر لیا تھا اس کا بطلان کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی روشنی میں ہم شفاعت کو دو حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں: 1 صحیح اور ثابت شدہ شفاعت۔2 باطل اور غیر ثابت شدہ شفاعت۔ صحیح اور ثابت شدہ شفاعت اس سے مراد وہ شفاعت ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں تذکرہ فرمایا ہے یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنت میں اس کا اعلان و اثبات فرمایا ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جس شفاعت کا اثبات کیا ہے، وہ التجا کے مفہوم میں ہے جس کے لیے پیشگی اجازت کی ضرورت ہو گی اور صرف اُسی شخص یا ایسے کام کی سفارش ہوگی جس کی اللہ تعالیٰ اجازت دے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ﴾ ’’کون ہے جو اس کے حضور اس کی اجازت کے بغیر سفارش کر سکے۔‘‘[1] اس سلسلے میں دوسری بات یہ ہے کہ سفارش کرنے والا صرف جائز بات ہی کی سفارش کرے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَا يَتَكَلَّمُونَ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَنُ وَقَالَ صَوَابًا ﴾
Flag Counter