Maktaba Wahhabi

273 - 315
٭ قبر مسجد میں نہیں ہے حتی کہ حجرے کو مسجد میں داخل کرنے کے بعد بھی نہیں ہے بلکہ قبر شریف تو مسجدسے الگ ایک مستقل حجرے میں ہے اور قبر پر مسجد نہیں بنائی گئی۔اسی وجہ سے اس جگہ کو تین دیواروں کے ذریعے سے محفوظ کر دیا گیا تھا جو اس کا احاطہ کیے ہوئے ہیں اور دیوار کو ایسا زاویہ دیا گیا ہے، جس نے اسے قبلہ سے الگ کر دیا ہے، یعنی یہ مثلث شکل میں ہے اور اس کا ایک کنارہ شمالی زاویے میں ہے کہ نماز پڑھتے ہوئے انسان کا منہ اس کی طرف نہیں ہوتا کیونکہ یہ قبلہ رخ سے ہٹا ہوا ہے، لہٰذا اہلِ قبور کا اس شبہ سے استدلال باطل ہے۔ مردوں کو مسجدوں میں دفن کرنے کی ممانعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میتوں کو مسجدوں میں دفن کرنے اور قبروں پر مسجدیں بنانے سے منع کیا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الموت کے دوران میں بھی ایسا کرنے والوں پر لعنت فرمائی، اپنی امت کو اس سے ڈرایا اور فرمایا: ’’یہ یہود و نصاریٰ کا فعل ہے۔‘‘[1] یہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کا ذریعہ ہے۔قبروں پر مسجدوں کا بنانا اور ان میں مردوں کو دفن کرنا اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کا ذریعہ اس لیے بنتا ہے کہ لوگ یہ عقیدہ اختیار کر لیتے ہیں کہ مسجدوں میں مدفون یہ لوگ نفع و نقصان کا اختیار رکھتے ہیں یا انھیں یہ خصوصیت حاصل ہے کہ اللہ کے سوا ان کی عبادت کر کے ان کا تقرب حاصل کیا جائے، لہٰذا مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اس خطرناک کام سے اجتناب کریں، مسجدیں قبروں سے پاک ہوں اور انھیں توحید اور صحیح عقیدے کی اساس پر بنایا جائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلّٰهِ فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللّٰهِ أَحَدًا ﴾ ’’اور یہ کہ مسجدیں (خاص) اللہ کی ہیں، پس اللہ کے ساتھ کسی اور کو مت پکارو۔‘‘[2] لہٰذا ضروری ہے کہ مسجدیں صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے ہوں، شرک کے تمام مظاہر سے پاک ہوں اور ان میں صرف اور صرف اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت کی جائے۔مسلمانوں پر یہی واجب ہے۔ صالحین اور بزرگوں کی قبروں کے بارے میں غلو کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter