Maktaba Wahhabi

321 - 315
’’تم قبروں کی طرف منہ کر کے نہ نماز پڑھو اور نہ ان پر بیٹھو۔‘‘ [1] قبروں کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنے میں بھی شرک کا اندیشہ پایا جاتا ہے، اسی طرح اگر بیٹھنے سے مراد مجاور بن کر بیٹھنا مراد لے لیا جائے (کیونکہ یہ بھی بیٹھنے ہی کے زمرے میں آجاتا ہے) تو یہ بھی تعظیم قبور میں غلو کی ایک شکل ہے جو نہایت خطرناک ہے۔ 4 یہود و نصارٰی کا غلو: پچھلی امتوں (یہود و نصارٰی) نے اپنے انبیاء اور صالحین کی قبروں کے معاملے میں یہی غلو کیا اور قبروں کو عبادت گاہ بنا لیا جس پر وہ لعنت کے مستحق قرار پائے، چنانچہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الموت میں فرمایا: ((لَعَنَ اللّٰہُ الْیَھُودَ وَالنَّصَارَی اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِیَائِھِمْ مَسَاجِدَ)) ’’اللہ تعالیٰ یہود و نصاریٰ پر لعنت فرمائے، انھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا۔‘‘ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بیان کرتے ہوئے آگے خود فرماتی ہیں: ((لَوْلَا ذٰلِكَ أُبْرِزَ قَبْرُہُ غَیْرَ أَنَّہُ خَشِیَ أَنْ یُّتَّخَذَ مَسْجِدًا)) ’’اگر یہ بات نہ ہوتی تو آپ کی قبر مبارک ظاہر کر دی جاتی، (یعنی اسے کسی کھلی جگہ پر بنایا جاتا) مگر یہ اندیشہ محسوس کیا گیا کہ مبادا اسے سجدہ گاہ بنا لیا جائے۔‘‘ [2] ایک دوسری روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَلَا وَإِنَّ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ کَانُوْا یَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِیَائِھِمْ وَصَالِحِیھِمْ مَّسَاجِدَ، أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ، إِنِّی أَنْھَاکُمْ عَنْ ذٰلِكَ)) ’’خبردار!بے شک تم سے پہلے جو لوگ تھے، وہ اپنے انبیاء اور صالحین کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیتے تھے، یاد رکھو!تم قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا۔بے شک میں تمھیں اس سے منع کرتا ہوں۔‘‘ [3] ایک اور روایت میں ہے کہ سیدہ ام حبیبہ اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے حبشہ میں ایک گرجا دیکھا جس میں تصویریں تھیں، انھوں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter