Maktaba Wahhabi

129 - 315
’’یہ وہ لوگ ہیں جو نہ دم کراتے ہیں، نہ علاج کی غرض سے اپنے جسم داغتے ہیں اور نہ فال نکالتے ہیں بلکہ وہ صرف اپنے پروردگار ہی پر توکل کرتے ہیں۔‘‘ یہ سن کر عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے اور عرض کی: اللہ کے رسول!دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان لوگوں میں سے بنائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((نَعَمْ)) ’’تم ان میں سے ہو۔‘‘ اس کے بعد ایک اور شخص کھڑا ہوا۔اس نے بھی یہی درخواست کی: اللہ کے رسول!میرے لیے بھی دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے بنائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((سَبَقَكَ بِھَا عُكَّاشَۃُ))’’اس دعا میں عکاشہ تم پر سبقت لے گئے ہیں۔‘‘[1] اس سے معلوم ہوا کہ دم کرانے اور جسم داغنے کے طریقۂ علاج کو ترک کرنا، توحید کے تقاضوں کو پورا کرنا ہے، نیز ان اوصاف سے متصف ہونا ہی درحقیقت توکل ہے، تاہم نظر بد اور زہریلی چیز کے ڈسنے کی وجہ سے دم کرنا کرانا ممنوع نہیں، جائز ہے بشرطیکہ دم کے الفاظ شرکیہ نہ ہوں۔اسی طرح ناگزیر صورت میں جسم کو داغنا بھی جائز ہے۔سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ جب غزوۂ خندق میں زخمی ہو گئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود انھیں رگ اکحل پر آگ سے داغ دیا تھا۔[2] عبادت کا مفہوم: عام معنی کے اعتبار سے عبادت کا مطلب ہے اللہ تعالیٰ کے سامنے اس کی محبت اور عظمت کے ساتھ اس طرح عجزو انکسار اختیار کرنا کہ شریعت کی موافقت میں اس کے اوامر اور نواہی کی پوری پوری پابندی ہو۔عبادت کے خاص مفہوم کے متعلق امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’عبادت ان تمام اقوال، افعال اور اعمال کے مجموعے کا نام ہے جنھیں اللہ محبوب رکھتا اور پسند کرتا ہے، چاہے وہ ظاہری اعمال نماز، روزہ،حج اور زکاۃ وغیرہ ہوں یا باطنی اعمال، جیسے خوف، خشیت اور توکل وغیرہ ہوں۔‘‘[3]
Flag Counter