Maktaba Wahhabi

207 - 315
اس دعا میں عمومی طور پر اللہ تعالیٰ کے تمام اسمائے حسنیٰ کے وسیلے کو اختیار کیا گیا ہے: ((أَسْئَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ ھُوَ لَكَ))’’(اے اللہ!) میں تجھ سے تیرے ہر اسم پاک کے وسیلے سے سوال کرتا ہوں۔‘‘ ٭ خصوصی طور پر اللہ تعالیٰ کے کسی خاص نام کا وسیلہ اختیار کرنا۔اس طرح کہ انسان اپنی کسی خاص حاجت کے لیے اللہ تعالیٰ کے کسی ایسے خاص اسمِ پاک کو وسیلے کے طور پر اختیار کرے جو اس حاجت کے مناسب ہو جیسا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ جب انھوں نے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی کہ آپ مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیں جو میں نماز میں مانگا کروں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دعا مانگا کرو: ((اَللّٰھُمَّ!إِنِّی ظَلَمْتُ نَفْسِی ظُلْمًا كَثِیرًا وَّلَا یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَاغْفِرْلِی مَغْفِرَۃً مِّنْ عِنْدِكَ، وَارْحَمْنِی إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِیمُ)) ’’اے اللہ!بے شک میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا اور تیرے سوا کوئی گناہ نہیں بخش سکتا، لہٰذا تو اپنی خاص مغفرت سے میرے سارے گناہ معاف فرما دے اور مجھ پر رحم فرما، بے شک تو ہی بہت مغفرت کرنے والا، نہایت رحم فرمانے والا ہے۔‘‘[1] اس دعا میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت اور رحمت کی درخواست کی گئی ہے اور اس کے لیے اس کے دو ایسے ناموں کا وسیلہ اختیار کیا گیا ہے جو اس درخواست کے مناسب حال ہیں اور وہ مبارک نام ’’غفور‘‘ اور ’’رحیم‘‘ ہیں۔ وسیلے کی یہ دونوں صورتیں اس ارشاد باری تعالیٰ سے عیاں ہے: ﴿ وَلِلّٰهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ﴾ ’’اور سب سے اچھے نام اللہ ہی کے ہیں، لہٰذا تم اسے ان (ناموں) کے حوالے سے پکارو۔‘‘[2] 2 اللہ تعالیٰ کی صفات کا وسیلہ: اسماء کے وسیلے کی طرح صفات کے وسیلے کی بھی دو قسمیں ہیں: ٭ عمومی طور پر، مثلاً: آپ یہ کہیں: ’’اے اللہ!میں تجھ سے تیری صفاتِ کمال کے وسیلے سے سوال کرتا
Flag Counter