Maktaba Wahhabi

74 - 315
اختیار والی ذات کا کام ہے اور وہ یقینا اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، اس عظیم، مدبر اور قادر و حکیم کے سوا کوئی ایسا نہیں کر سکتا۔[1] آسمان اور زمین کو بغیر کسی ظاہری اور معنوی سہارے کے اپنی جگہ پر قائم رکھنا اللہ تعالیٰ کے قدرت و اختیار کا عظیم مظہر ہے لیکن انسان پر افسوس کہ اتنے عظیم اختیار اور قدرت کے مالک کو چھوڑ کر کمزور سہاروں کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ إِنَّ اللّٰهَ يُمْسِكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ أَنْ تَزُولَا وَلَئِنْ زَالَتَا إِنْ أَمْسَكَهُمَا مِنْ أَحَدٍ مِنْ بَعْدِهِ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا ﴾ ’’بلاشبہ اللہ ہی آسمانوں اور زمین کو تھامے ہوئے ہے اس سے کہ وہ دونوں (اپنی جگہ سے) ہٹ جائیں اور فی الواقع اگر وہ اپنی جگہ سے ہٹ جائیں تو اس کے بعد (اس کے علاوہ) انھیں کوئی بھی تھام نہیں سکے گا، بلاشبہ وہ نہایت حلم والا، بہت بخشنے والا ہے۔‘‘[2] 6 روئے زمین پر حیوانات اور نباتات کا وجود: روئے زمین پر حیوانات اور نباتات کا موجود ہونا وجود باری تعالیٰ کی بڑی واضح دلیل ہے کیونکہ کوئی بھی حیوان یا پودا ازخود وجود میں نہیں آیا بلکہ اس کی اصل موجود ہے۔اور یہ متفقہ قاعدہ ہے جسے جدید دور کے سائنسدان بھی تسلیم کرتے ہیں کہ زندہ چیز زندہ ہی سے پیدا ہوسکتی ہے۔انسانی تاریخ میں آج کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی سائنسدان ہزاروں تجربات کے بعد بھی اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کسی بے جان چیز سے زندہ چیز وجود میں نہیں آسکتی۔اور سائنس دان اس بات پر بھی متفق ہیں کہ زندگی حادِث (پیدا شدہ) ہے۔جب یہ حادث اور پیدا شدہ ہے تو لازمی بات ہے کہ اسے کوئی پیدا کرنے والا بھی ہے اور وہ یقینا اللہ تعالیٰ کی ذات عالی ہے۔ 7 خود انسانی وجود اللہ کے وجود کا گواہ ہے: کائنات کی افضل ترین مخلوق انسان ہے، یہ جس قدر افضل ہے اسی قدر اس کے وجود میں اس کے خالق کے وجود کے دلائل پنہاں ہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَفِي أَنْفُسِكُمْ أَفَلَا تُبْصِرُونَ ﴾
Flag Counter