Maktaba Wahhabi

216 - 315
جواباً عرض ہے کہ بلاشبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا رتبہ اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت بلند اور نہایت عظیم ہے، لیکن اس کا وسیلہ لینا دوسری بات ہے۔ثبوت کے لیے اس حدیث کا صحیح ہونا ضروری ہے۔جبکہ علماء فرماتے ہیں کہ اس حدیث کی کوئی اصل نہیں ہے اور نہ حدیث کی کتابوں میں اس کا کوئی ذکر ہی ہے۔چنانچہ علامہ محمود آلوسی حنفی رحمہ اللہ اپنی کتاب تفسیر روح المعانی میں تحریر فرماتے ہیں: ((لَمْ یَرْوِہِ أَحَدٌ مِنْ أَھْلِ الْعِلْمِ وَلَا ھُوَ فِی شَیْئٍ مِنْ کُتُبِ الْحَدِیثِ)) ’’اس روایت کو کسی اہل علم نے ذکر نہیں کیا اور نہ حدیث کی کسی معتبر کتاب میں اس کا ذکر ہے۔‘‘[1] 3 کسی مخلوق کے حق کا وسیلہ جیسے کسی شاعر نے کہا: الٰہی بحق بنی فاطمہ کہ بر قول ایماں کنی خاتمہ! ’’اے اللہ!اولاد فاطمہ کے حق کے طفیل ایمان کے لفظ پر میرا خاتمہ کر دے۔‘‘ یا مثلاً اے اللہ تجھے تیرے نبی کے حق کا واسطہ ہے کہ تو مجھے معاف کر دے۔فلاں ولی و بزرگ کے حق کے وسیلے سے سوال ہے کہ میرا یہ کام ہو جائے۔ وسیلہ کی یہ صورت بھی کسی صحیح و صریح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔اس سلسلے میں بعض حدیثیں پیش کی جاتی ہیں، لیکن ان میں سے کوئی حدیث بھی پایۂ ثبوت کو نہیں پہنچتی۔پھر کسی شرعی مسئلے پر کسی ضعیف و موضوع حدیث سے استدلال نہیں کیا جاسکتا اور شاید یہی وجہ ہے کہ علماء امت خصوصاً علماء احناف نے اس وسیلے کو غیر مشروع قرار دیا ہے۔چنانچہ فقہ حنفی کی مشہور اور معتمد کتاب ہدایہ میں ہے: ((یُکْرَہُ أَنْ یَّقُولَ الرَّجُلُ فِی دُعَائِۃِ بحَقِّ فُلَانٍ أَوْ بِحَقِّ أَنْبِیَائِكَ وَرُسُلِكَ لِأَنَّہُ لَاحَقَّ لِمَخْلُوقٍ عَلَی الْخَالِقِ))
Flag Counter