Maktaba Wahhabi

264 - 315
نے کفر کی حالت میں، ان میں سے جنھوں نے کہا کہ ہم پر اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی رحمت سے بارش ہوئی وہ مجھ پر ایمان رکھنے والے ہیں اور ستاروں کے ساتھ کفر کرنے والے۔اور جنھوں نے کہا کہ ہم پر یہ بارش ستاروں کی وجہ سے ہوئی، وہ میرے منکر ہوئے اور ستاروں پر ایمان لائے۔‘‘[1] علم نجوم کی شرعی حیثیت صحیح بخاری میں سیدنا قتادہ رحمہ اللہ کا قول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ستاروں کو تین مقاصد کے لیے پیدا کیا ہے: 1 آسمان کی زینت کے لیے۔ 2 شیاطین کو مارنے اور بھگانے کے لیے۔ 3 بحر و بر میں راستہ معلوم کرنے کا ذریعہ۔ جس شخص نے ان فوائد اور مقاصد کے علاوہ کوئی اور تاویل کی، یعنی ستاروں کے من گھڑت فوائد بتائے، اس نے غلطی کی اور اپنے آپ کو ہر قسم کی بھلائی سے محروم کر لیا۔اور اس نے ایسے امر کا تکلف کیا جس کا اسے کچھ علم نہیں۔[2] حرب رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ قتادہ رحمہ اللہ نے غلط مقصد کے لیے چاند کی منزلوں کا علم سیکھنے کو مکروہ اور ناپسند گردانا ہے اور ابن عیینہ رحمہ اللہ نے اس علم کے حصول کی اجازت نہیں دی۔ امام احمد رحمہ اللہ اور امام اسحاق رحمہ اللہ نے صحیح مقصد کے لیے اس علم کے حصول کی اجازت دی ہے۔[3]
Flag Counter