Maktaba Wahhabi

73 - 315
ہوتا ہے اور اگر ایک حتمی سبب جو خود اپنی جگہ کسی اور سبب یا وجہ کا محتاج نہ ہو، نہ مانا جائے تو یہ بات محال ہے اور وہ سبب یقینا اللہ تعالیٰ کی ذات ہے جو ازل سے ہے اور ابد تک رہے گی اور جو کسی سبب کی محتاج نہیں۔ 4 چیزوں کی شکل و صورت اور حکمت: کائنات کی ہر چیز جو دیکھی اور محسوس کی جاسکتی ہے، وہ کوئی نہ کوئی شکل و صورت، کیفیت اور حدود اربعہ رکھتی ہے۔ہر چیز کی لمبائی، چوڑائی اور گہرائی ہوتی ہے حتی کہ چاند، سورج، زمین اور پانی تک ایک شکل اور وجود رکھتے ہیں۔ہر چیز جو حدود اربعہ اور شکل و صورت رکھتی ہے، وہ حادث یا عدم سے وجود میں آنے والی ہے، مطلب یہ ہے کہ کسی وقت اس کا وجود نہیں تھا، بعد میں اس کی شکل و صورت اور حدود مقرر کی گئی اور اس کے مطابق وہ چیز وجود میں آئی۔جو ہر چیز کو اس کا وجود بخشتا ہے، وہی اللہ تعالیٰ ہے۔ پھر ہر چیز کو ایک مقصد اور حکمت کے تحت پیدا کیا گیا ہے اور وہ یہ مقصد پورا کر رہی ہے، اس کا تقاضا ہے کہ کوئی حکمت رکھنے والا اس کا خالق ہے جس کے زمین و آسمان اور اس کی مخلوقات محتاج ہیں کیونکہ اس طرح کا مبنی بر حکمت نظام نہ خود بخود وجود میں آسکتا ہے اور نہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور ہوسکتا ہے جو اس کو بنانے پر قادر ہو۔ 5 زمین و آسمان کا معلق ہونا: امام محمد بن قاسم ابراہیم قاسمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مسلمان اور کافر تمام اس بات پر متفق ہیں کہ یہ زمین و آسمان بشمول سمندر، پہاڑ وغیرہ فضا میں معلق ہیں۔اور عقلی طور پر یہ بات بھی مسلّم ہے کہ کسی مضبوط سہارے کے بغیر بھاری چیز فضا میں معلق نہیں رہ سکتی۔صدیوں سے یہ زمین و آسمان آندھیوں اور طوفانوں کے باوجود قائم ہیں اور ان میں ذرہ بھر خلل نہیں آیا۔ان کو کس نے روک رکھا ہے؟ یہ ایک اہم سوال ہے۔فلاسفہ کہتے ہیں کہ ایسا ہوا کے دباؤ کی بنا پر ہے۔اگر ان کی یہ بات مان بھی لی جائے تو ان سے پوچھا جاسکتا ہے کہ ہوا کو کس نے پیدا کیا ہے؟ اور اس مخصوص انداز میں اعتدال کے ساتھ اس کو اور اس کے دباؤ کو کس نے قائم رکھا ہے؟ پس ثابت ہوا کہ یقینا خود سے یہ وجود میں نہیں آیا بلکہ کسی صاحب اختیار نے اسے اس انداز سے تھام رکھا ہے؟ شدید آندھیوں اور طوفان کے باوجود اسے مخصوص انداز سے اعتدال کے ساتھ قائم رکھنا کسی قوت و
Flag Counter