Maktaba Wahhabi

275 - 315
قبروں سے تبرک حاصل کرنا اور ان کا طواف کرنا حرام ہے ہر قسم کی خیر و بھلائی اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ تم اعلان کر دو﴿ بِيَدِكَ الْخَيْرُ إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴾ ’’بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے اور بلاشبہ تو ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘[1] اس لیے ہر قسم کی خیر و برکت عطا کرنے کا عقیدہ صرف اللہ تعالیٰ سے وابستہ رکھنا ضروری ہے۔اللہ تعالیٰ نے بعض چیزوں، جگہوں اور افراد کو با برکت بنایا اور ان سے تبرک کے حصول کی نہ صرف اجازت دی بلکہ مستحب قرار دیا، جیسے آب زم زم سے تبرک حاصل کرنا اور اس کی صورت یہ ہے کہ اسے پیا جائے اور چہرے وغیرہ پر ڈالا جائے۔حجر اسود سے تبرک حاصل کرنا، اس کا طریقہ یہ ہے کہ اسے بوسہ دیا جائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ اور آپ کے وجود مبارک سے لگنے والی ہر چیز، جیسے آپ کے بال، ناخن، کپڑے وغیرہ بھی متبرک ہیں اور ان سے تبرک حاصل کیا جا سکتا ہے اور صحابہ رضی اللہ عنہم نے تبرک لیا بھی ہے۔ مذکورہ بالا چیزوں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ سے تبرک کا طریقہ کار بھی بتا دیا گیا ہے۔جس طرح متبرک اشیاء میں اضافہ ممکن نہیں اسی طرح تبرک حاصل کرنے کے طریقۂ کار میں بھی تبدیلی جائز نہیں، جیسے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بیعت رضوان والا درخت اس لیے کٹوا دیا تھا کہ لوگ اس سے تبرک حاصل کرنے لگے تھے۔[2] دوسری اہم بات تبرک کے حوالے سے یہ ہے کہ تبرک لینے والا یہ عقیدہ رکھے کہ نفع و نقصان کا مالک اللہ تعالیٰ ہے، جیسا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے حجر اسود کو بوسہ دیا تو اسے مخاطب کر کے فرمایا: ((إِنَّكَ حَجَرٌ لَا تَضُرُّ وَلَا تَنْفَعُ وَلَوْ لَا أَنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَبَّلَكَ مَا قَبَّلْتُكَ))
Flag Counter