Maktaba Wahhabi

208 - 315
ہوں۔‘‘ یہ کہہ کر اپنا مقصود عرض کریں۔ ٭ خصوصی طور پر، کہ اپنے خاص مقصود کے لیے باری تعالیٰ کی کسی مخصوص اور معین صفت کے وسیلے سے دعا کریں جیسا کہ حدیث میں یہ دعا آتی ہے: ((اَللّٰھُمَّ!بِعِلْمِكَ الْغَیْبِ، وَ قُدْرَتِكَ عَلَی الْخَلْقِ، أَحْیِنِی مَا عَلِمْتَ الْحَیَاۃَ خَیْرًا لِّی، وَتَوَفَّنِی إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاۃَ خَیْرًا لِّی)) ’’اے اللہ!میں تیرے علم غیب اور مخلوق پر تیری قدرت کے وسیلے سے تجھ سے یہ دعا کرتا ہوں کہ جب تک تیرے علم کے مطابق میرے لیے زندہ رہنا بہتر ہے، مجھے زندہ رکھ اور جب تیرے علم کے مطابق میرے لیے مرنا بہتر ہو تو مجھے موت دے دے۔‘‘[1] اس دعا میں اللہ تعالیٰ کی صفتِ علم و قدرت کے وسیلے سے دعا کی گئی ہے اور یہ دونوں صفات مقصود کے مناسب حال ہیں۔ 3 نبئ کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھنے کا وسیلہ سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز میں دعا کرتے ہوئے سنا۔وہ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے بغیر ہی دعا کر رہا تھا۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((عَجِلَ ھٰذَا))’’اس نے جلد بازی سے کام لیا ہے۔‘‘ پھر اسے یا کسی اور سے فرمایا: ((إِذَا صَلّٰی أَحَدُکُمْ فَلْیَبْدَأْ بِتَمْجِیدِ رَبِّہِ وَالْثَنَاءِ عَلَیْہِ، ثُمَّ یُصَلِّی عَلَی النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم، ثُمَّ یَدْعُوا بَعْدُ بِمَا شَاءَ)) ’’جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے (اور اس میں دعا کرے) تو اللہ تعالیٰ کی بزرگی و ثنا بیان کرے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے اور اس کے بعد جو چاہے دعا کرے۔‘‘ [2] اس حدیث میں آپ نے قبولیت دعا کے دو وسیلے بتائے۔ایک اللہ کی حمد و ثنا کرنا اور دوسرا نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر
Flag Counter