Maktaba Wahhabi

279 - 315
قبر کے ثواب اور عذاب کا انکار توحید کے منافی ہے مرنے کے بعد انسان کا وجود جس جگہ جائے گا وہی اس کی قبر ہے۔مرنے سے لے کر قیامت تک کے اس دور کو برزخ کہتے ہیں۔اس کا عذاب و ثواب برحق ہے اور اس کے برعکس عقیدہ رکھنا توحید کے منافی ہے۔قبر سے مراد کیا ہے؟ اس حوالے سے کئی لوگ گمراہی کا شکار ہوئے اور انھوں نے کہا کہ اس قبر سے مراد دنیا والی قبر نہیں کیونکہ کئی لوگوں کو یہ نصیب نہیں ہوتی۔لیکن ان کا یہ نظریہ حقائق سے ہٹ کر اور سطحی ہے کیونکہ قبر مٹی کے اس ڈھیر ہی کو کہتے ہیں جو ہمیں نظر آتا ہے اور وہاں عذاب کیسے ہوتا ہے؟ یہ ایک غیبی امر ہے اس کو عقل سے سمجھنا ممکن نہیں کیونکہ عقل کا تعلق اس دنیا سے ہے آخرت کے معاملات سے نہیں۔اس میں اعتماد قرآن و سنت پر ہوگا۔ عذابِ قبر تینوں دلائل شرعیہ، یعنی قرآن و سنت کی واضح اور صریح نصوص اور مسلمانوں کے اجماع سے ثابت ہے۔ تمام ائمہ سلف صالحین صحابہ و تابعین، ائمہ اربعہ اور فقہائے محدثین میں سے کسی سے بھی عذابِ قبر کا انکار مروی نہیں ہے گویا سب اس کے قائل تھے بلکہ بہت سے اسلاف نے منکرین عذاب قبر کی تردید کی ہے۔حدیث شریف کی ہر جامع کتاب میں یہ موضوع موجود ہے۔ قرآن مجید کی واضح نصوص سے دلیل: آل فرعون کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿النَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَعَشِيًّا وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوا آلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ الْعَذَابِ ﴾ ’’(وہ) آتش جہنم ہے جس پر صبح و شام انھیں پیش کیا جاتا ہے اور جس روز قیامت برپا ہوگی(حکم
Flag Counter