Maktaba Wahhabi

301 - 315
ہمارا معبود وغیرہ۔اگر کسی موقع پر قسم کھانے کی ضرورت پڑ جائے تو اسی کے نام کی قسم کھانا، یہ تمام باتیں اور اسی قسم کی دیگر باتیں اللہ تعالیٰ نے صرف اپنی تعظیم کے لیے مقرر فرمائی ہیں۔لیکن جو شخص ایسی تعظیم غیر اللہ کی کرے، مثلاً: کام رکا ہوا ہو یا بگڑ رہا ہو، اُسے چالو کرنے یا سنوارنے کے لیے غیر اللہ کی نذر مان لی جائے۔اولاد کا نام امام بخش اور پیر بخش وغیرہ رکھا جائے۔کھیت اور باغ کی پیداوار میں ان کا حصہ مقرر کیا جائے۔جب پھل تیار ہو کر آئیں تو پہلے ان کے نام کا حصہ الگ کر دیا جائے، اس کے بعد اسے استعمال میں لایا جائے۔جانوروں میں ان کے نام کے جانور مقرر کر دیے جائیں، پھر ان کا ادب و احترام کیا جائے۔انھیں پانی یا چارے سے نہ ہٹایا جائے، انھیں لکڑی یا پتھر سے نہ مارا جائے۔اور کھانے پینے اور پہننے اوڑھنے میں غیر شرعی اور ہندوانہ رسموں کی پابندی کی جائے۔دنیا کی بھلائی برائی کو، ان کی طرف منسوب کیا جائے کہ فلاں فلاں شخص ان کی لعنت میں گرفتار ہے، (اسی لیے) پاگل ہو گیا ہے۔فلاں محتاج ہے، انھی کا دھتکارا ہوا ہے۔اور دیکھو!فلاں کو انھوں نے نوازا تھا، آج عزت اور دولت اس کے پاؤں چوم رہی ہے۔(فلاں جگہ) فلاں تارے کے اثر سے قحط پڑ گیا۔فلاں کام، فلاں دن اور فلاں گھڑی شروع کیا گیا تھا، اس لیے پورا نہ ہوا۔یا یہ کہا جائے کہ اللہ اور رسول چاہے گا تو میں آؤں گا۔یا پیر صاحب کی مرضی ہو گی تو یہ بات پایۂ تکمیل کو پہنچے گی۔یا گفتگو میں (غیر اللہ کے لیے) داتا، بے پروا، مالک الملک اور شہنشاہ جیسے الفاظ استعمال کیے جائیں۔قسم کھانے کی ضرورت پڑ جائے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یا علی رضی اللہ عنہ کی یا کسی امام اور پیر کی یا ان کی قبروں کی یا اپنی جان کی قسم کھائی جائے۔ان تمام باتوں سے شرک ظاہر ہوتا ہے اور اس کو شرک فی العادت کہتے ہیں، یعنی عام دنیاوی کاموں میں جس طرح اللہ کی تعظیم کرنی چاہیے، اس قسم کی تعظیم غیراللہ کے لیے کی جائے۔ شرک کی یہ چاروں قسمیں قرآن و حدیث میں بہت وضاحت سے کھول کھول کر بتا دی گئی ہیں۔ شرک کی بعض چھپی ہوئی صورتیں اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: ﴿فَلَا تَجْعَلُوا لِلّٰهِ أَنْدَادًا وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ ﴾
Flag Counter