Maktaba Wahhabi

302 - 315
’’تو تم جانتے بوجھتے ہوئے اوروں کو اللہ کا شریک نہ ٹھہراؤ۔‘‘[1] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ہے: ((أَنْدَادًا)) سے مراد وہ شرک ہے جو رات کے اندھیرے میں سیاہ پتھر پر چیونٹی کے چلنے سے بھی زیادہ مخفی ہے، مثلاً: یوں کہنا: ((وَاللّٰہِ وَحَیَاتِكَ)) ’’اللہ تعالیٰ کی اور تیری زندگی کی قسم۔‘‘ ((یَا فُلَانُ وَحَیاتیِ)) ’’اے فلاں!میری جان کی قسم۔‘‘ ((لَوْلَا کُلَیْبَۃُ ھٰذَا لَأَتَانَا اللُّصُوصُ)) ’’اگر اس شخص کی کتیا نہ ہوتی تو ہمیں چور آ لیتے۔‘‘ ((لَوْلَا الْبَطُّ فِی الدَّارِ لَأَتَی اللُّصُوصُ)) ’’اگر گھر میں بطخ نہ ہوتی تو ہمیں چور آ لیتے۔‘‘ یا کسی سے یہ کہنا: ((مَا شَاءَ اللّٰہُ وَشِئْتَ)) ’’وہی ہو گا جو اللہ چاہے گا اور تم چاہو گے۔‘‘ ((لَوْلَا اللّٰہُ وَفُلَانُ)) ’’اگر اللہ نہ ہوتا اور فلاں نہ ہوتا … توایسا ہو جاتا یا ایسا نہ ہوتا۔‘‘ اس قسم کی تمام باتیں شرک ہیں۔اس قسم کی باتوں میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہرگز کسی اور کا نام نہ لو۔یقینا یہ شرکیہ باتیں ہیں۔[2] سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فَقَدْ كَفَرَ أَوْ أَشْرَكَ)) ’’جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی قسم اٹھائی، اس نے کفر کیا یا شرک کا ارتکاب کیا۔‘‘[3] سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’میں اللہ تعالیٰ کی جھوٹی قسم تو کھا سکتا ہوں لیکن غیراللہ کی سچی قسم کھانا ہرگز گوارا نہیں کر سکتا کیونکہ پہلی بات محض گناہ ہے لیکن دوسری بات تو کفر و شرک ہے۔‘‘[4] سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تَقُولُوا مَا شَاءَ اللّٰہُ وَشَاءَ فُلَانٌ وَّلٰکِنْ قُولُوا: مَاشَاءَ اللّٰہُ ثُمَّ شَاءَ فُلَانٌ))
Flag Counter