Maktaba Wahhabi

300 - 315
ان کی دیواروں پر غلاف چڑھائے یا قبر پر چادر چڑھائے یا ان کی چوکھٹ کو بوسہ دے یا ہاتھ باندھ کر دعائیں یا مرادیں مانگے یا مجاور بن کر خدمت کرے یا اس کے آس پاس کے جنگل کا ادب و احترام کرے، غرض اس قسم کا کوئی بھی کام کرے تو بلا شک و شبہ اس نے اللہ کی تعظیم سے ملتی جلتی تعظیم غیراللہ کے لیے سرانجام دی اور کھلا شرک کیا… اس کو شرک فی العبادت کہتے ہیں، یعنی عبادت کے کاموں میں اللہ کی طرح غیراللہ کی بھی تعظیم کرنا، چاہے یہ عقیدہ ہو کہ وہ ذاتی اعتبار سے ان تعظیموں کے لائق ہے یا یہ عقیدہ رکھنا کہ اللہ اس طریقے سے اس کی تعظیم کرنے سے خوش ہوتا ہے اور اس تعظیم کی برکت سے بلائیں ٹل جاتی ہیں۔یہ ہر صورت میں شرکیہ عقیدہ ہے۔ روزمرہ کے کاموں میں شرک حق تعالیٰ نے بندوں کو یہ ادب سکھایا ہے کہ وہ دنیا کے کاموں میں بھی اللہ کو یاد رکھیں اور اس کی تعظیم بجا لائیں تاکہ ایمان بھی سنور جائے اور کاموں میں برکت بھی ہو، جیسے مصیبت کے وقت اللہ کی نذر مان لینا اور مشکل کے وقت اسی کو پکارنا اور کام شروع کرتے وقت برکت کے لیے اسی کا نام لینا۔اگر اولاد ہو تو اس نعمت کے شکریے کے لیے اللہ کے نام پر جانور ذبح کرنا۔اولاد کا نام عبداللہ، عبدالرحمن، الٰہی بخش اور اللہ دتہ وغیرہ رکھنا۔کھیتی کی پیداوار میں سے غلے کا ایک حصہ اس کے نام کا نکالنا۔پھلوں میں سے کچھ پھل اس کے نام پر صدقہ کرنا۔جانوروں میں سے کچھ جانور اللہ کے نام کے مقرر کرنا اور اس کے نام کے جو جانور بیت اللہ کی طرف لے جائے جائیں، ان کا ادب و احترام کرنا، یعنی نہ ان پر سوار ہونا، نہ ان پر کچھ لادنا۔کھانے پینے اور پہننے اوڑھنے میں اللہ کے حکم پر چلنا۔جن چیزوں کے استعمال کا حکم ہے، صرف انھیں استعمال کرنا اور جن چیزوں کے استعمال کی ممانعت ہے، ان سے باز رہنا۔دنیا میں خوش حالی، فراخی اور مندا، گرانی اور ارزانی، صحت و بیماری، فتح و شکست، عروج و زوال اور رنج و مسرت جو کچھ بھی پیش آتا ہے، سب کو اللہ کے اختیار میں سمجھنا۔ہر (اچھے) کام کا ارادہ کرتے وقت ان شاء اللہ کہنا، مثلاً: یوں کہنا کہ ان شاء اللہ ہم فلاں کام کریں گے۔اللہ تعالیٰ کے اسم گرامی کو اتنی عظمت کے ساتھ لینا جس سے اس کی تعظیم عیاں ہو اور اپنی غلامی اور عاجزی کا اظہار ہوتا ہو، جیسے یوں کہنا: ہمارا رب، ہمارا مالک، ہمارا خالق،
Flag Counter