Maktaba Wahhabi

119 - 315
یہی وجہ ہے کہ جو شخص ذات وصفاتِ باری تعالیٰ کے مسئلے میں سلف صالحین کی راہ اختیار کرتا ہے، وہ اسماء و صفات کے سلسلے میں منہاجِ قرآنی کو اپناتا ہے، چاہے ایسا شخص سلف کے دور میں گزرا ہو یا اس کے بعد کے ادوار میں۔اور جوشخص اس مسئلے میں سلف صالحین کی راہ پر نہیں چلتا، وہ منہاجِ قرآنی کو نہیں اپناتا، چاہے وہ سلف صالحین کے دور میں، صحابۂ کرام اور تابعین کے ساتھ موجود رہا ہو۔ اسماء و صفات کے بارے میں غلط نظریات رکھنے والے فرقے اسماء وصفات کے ماننے میں دو گروہ گمراہ ہوئے ہیں: پہلا گروہ مُعَطِّلہ کا ہے۔اس فرقے نے کلی یا جزوی طور پر اسماء و صفات کا انکار کیا ہے۔ان کے خیال میں اللہ کی صفات ثابت کرنے سے مخلوق کے ساتھ تشبیہ لازم آتی ہے، یعنی اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے مشابہ ہوجاتا ہے۔لیکن ان کا یہ قول کئی وجوہ کی بنا پر باطل ہے: 1 ان کے قول سے بعض باطل چیزیں لازم آتی ہیں، مثلاً: اللہ تعالیٰ کے کلام میں تناقض کا ثابت ہونا کیونکہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے اسماء و صفات کا اثبات کیا ہے۔اور اس بات کی نفی فرمائی ہے کہ کوئی چیز اُس سے مشابہت رکھتی ہے۔اگر ان اسماء و صفات کو ثابت کرنے سے مخلوق کے ساتھ تشبیہ لازم آتی ہو تو اس سے قرآن کریم میں تناقض ثابت ہوتا ہے اور یہ لازم آتا ہے کہ قرآن کریم کا ایک حصہ دوسرے حصے کی تکذیب کررہا ہے۔نعوذ باللّٰه من ذلک۔ 2 اگر دو اشیاء نام اور صفت میں متفق ہوں تو ضروری نہیں کہ ان میں مماثلت بھی ہو۔آپ دو شخصوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ سننے، دیکھنے اور بولنے والے ہیں لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ دونوں شخص اوصاف، یعنی، سننے، دیکھنے اور بولنے میں مساوی بھی ہوں۔اسی طرح حیوانات کے بھی کان، آنکھیں اور ہاتھ پاؤں ہیں لیکن انسانوں کے کانوں، آنکھوں اور ہاتھ پاؤں کی اس خدشے کے پیش نظر نفی نہیں کی جاتی کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ جانوروں سے مشابہ ہو جائیں۔جب مخلوقات کی صفات میں لفظی مماثلت کے باوجود یہ واضح فرق موجود ہے تو خالق اور مخلوق کے درمیان ایسے اسماء و صفات میں فرق تو اس سے بھی کہیں زیادہ واضح اور نمایاں ہوگا۔
Flag Counter