Maktaba Wahhabi

118 - 315
امام مالک بن انس رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’بدعات سے بچ کے رہنا۔‘‘ کسی نے پوچھا: بدعات کیا ہیں؟ فرمایا: ’’اہل بدعت وہ ہیں جو اللہ کے اسماء و صفات، اس کے کلام اور علم و قدرت کے بارے میں بات کرتے ہیں اور ان باتوں کے بارے میں خاموشی اختیار نہیں کرتے جن کے متعلق صحابۂ کرام اور ان کے تابعین نے خاموشی اختیار کی تھی۔‘‘[1] ایک آدمی نے امام صاحب سے آیت: ﴿ الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى ﴾[2] کے متعلق سوال کیا کہ الرحمن کیسے مستوی ہوا؟ آپ نے جواب دیا: ’’استوی کا مطلب واضح ہے۔اس کی کیفیت عقل میں نہیں آسکتی۔اس پر ایمان لانا واجب ہے۔اس کے متعلق سوال کرنا بدعت ہے اور مجھے تو تم گمراہ دکھائی دیتے ہو۔‘‘ پھر آپ نے حکم دیا کہ اس شخص کو مجلس سے نکال دیا جائے۔[3] امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ ذاتِ باری تعالیٰ کے متعلق اپنی طرف سے اپنے کسی تصور کے مطابق کوئی بات کرے۔وہ اس کی وہی صفات بیان کرے جو خود اللہ نے بتائی ہیں۔اس میں اپنی رائے شامل نہ کرے۔اللہ رب العالمین بہت بابرکت اور بہت بلند ہے۔‘‘[4] امام صاحب سے جب صفتِ نزول کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ (کسی معلوم) کیفیت کے بغیر نزول فرماتا ہے۔‘‘[5] یعنی اس کے نزول کی کوئی نہ کوئی کیفیت تو ہوگی مگر ہم اسے نہ جانتے ہیں نہ بیان کرتے ہیں۔ امام نعیم بن حماد خزاعی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’جس شخص نے اللہ کو اس کی مخلوق سے تشبیہ دی، اس نے کفر کیا۔جس نے صفاتِ باری تعالیٰ کا انکار کیا، اس نے کفر کیا اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جو صفاتِ باری تعالیٰ بیان فرمائی ہیں وہ تشبیہ کے بغیر ہیں۔‘‘[6] سلف صالحین میں سے ایک بزرگ نے فرمایا: ’’اسلام کا قدم، تسلیم ہی کے پُل پر جمتا ہے۔‘‘[7]
Flag Counter