Maktaba Wahhabi

167 - 315
﴿إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمُشْرِكِينَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا أُولَئِكَ هُمْ شَرُّ الْبَرِيَّةِ ﴾ ’’بے شک اہل کتاب میں سے جن لوگوں نے کفر کیا اور مشرکین، جہنم کی آگ میں ہوں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے،یہی لوگ مخلوق میں بدترین ہیں۔‘‘[1] اور فرمایا: ﴿لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ ﴾ ’’(اے نبی!) اگر آپ نے شرک کیا تو یقینا آپ کے اعمال ضرور ضائع ہوجائیں گے اور یقینا آپ خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔‘‘[2] ٭ دوسری قسم، کفرِ اصغر: کفرِ اصغر سے مسلمان دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا۔شارع علیہ السلام نے بعض کبیرہ گناہوں پر بطورِ زجرو تو بیخ اس کفر کا اِطلاق کیا ہے کیونکہ ایسے کبیرہ گناہ اصل میں کفر کی خصلتیں ہیں۔ان کا مرتکب وعید کا مستحق ہے لیکن اسے ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہنے کی سزا نہیں ملے گی۔اس کی مثالوں میں مسلمان سے قتال کرنا، غیر اللہ کی قسم کھانا، کسی کو خاندان کا طعنہ دینا، میت پر نوحہ کرنا، ایک مومن کا اپنے مومن بھائی کو کافر کہنا اور دیگر کبیرہ گناہ شامل ہیں۔ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا ﴾ ’’اور اگر مومنوں کے دوگروہ آپس میں لڑ پڑیں تو تم ان کے درمیان صلح کرا دو۔‘‘[3] نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ، وَقِتَالُہُ كُفْرٌ)) ’’مسلمان کو گالی دینا فسق (راہِ حق سے انحراف) اور اس سے لڑنا جھگڑنا کفر ہے۔‘‘[4] اور فرمایا: ((لَا تَرْجِعُوا بَعْدِی كُفَّارًا یَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ)) ’’تم میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔‘‘[5] اور فرمایا: ((مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فَقَدْ كَفَرَ، أَوْ أَشْرَكَ))
Flag Counter